خواب اور حقیقت

Alham Sania
1


 "خواب اور حقیقت" 

ارم کی نیند ایک ایسے منظر پر ٹوٹی جو حقیقی دنیا کی حدود سے ماورا تھا۔ اس کی روح ابھی تک اس خواب کے سحر میں گرفتار تھی جس میں وہ ایک ایسے باغ میں محو پرواز تھی جس کے پھولوں میں قوس قزح کے تمام رنگ سمائے ہوئے تھے، اور اس کا ساتھی ایک نورانی وجود تھا جس کی خاموش رفاقت میں بے پناہ مسرت اور آزادی کا احساس گھلا ہوا تھا۔ یہ خواب، جو اکثر اس کی راتوں کو اپنی گرفت میں لے لیتا تھا، اس بار پہلے سے کہیں زیادہ واضح اور اس کے دل کی گہرائیوں تک اتر جانے والا محسوس ہو رہا تھا۔ کیا یہ محض ایک خیالی پلاؤ ہے، یا اس کے پیچھے کوئی پوشیدہ پیغام ہے؟ یہ ایک ایسی وعدہ گاہ تھی جہاں تصور کی اڑان حقیقت کی سرحدوں کو چھو لیتی تھی۔

مگر حقیقت کی دنیا ایک بالکل مختلف منظر پیش کرتی تھی۔ ارم ایک چھوٹے سے کرائے کے اپارٹمنٹ میں زندگی بسر کر رہی تھی، جہاں روزمرہ کے معمولات اور دفتر کی ذمہ داریوں کا بوجھ اس کی روح پر مسلط تھا۔ اس کی روح کے لیے یہ خواب ایک روشن جزیرے کی مانند تھے، جہاں ہر ناممکن ممکن تھا۔ کیا یہ صرف فرار کی ایک صورت ہے، یا ان خوابوں میں کوئی ایسی کنجی چھپی ہے جو میری حقیقی زندگی کو بدل سکتی ہے؟


خواب اور حقیت

"خوبصورت باغ"


وہ اکثر سوچتی کہ کیا یہ دلفریب مناظر محض اس کے تخیل کی رنگین اڑان ہیں، یا ان کے پردے میں کوئی گہرا راز پوشیدہ ہے۔  .   کیا یہ کسی ایسی حقیقت کی مبہم جھلک ہیں جو اس مادی دنیا سے ماورا ہے؟

ایک شام، دفتر سے واپسی پر ارم کی نظر ایک پراسرار دکان پر پڑی۔ دکان کا مالک، ایک ضعیف العمر شخص تھا، جس کی آنکھوں میں دانائی کی چمک تھی۔ ارم نے اپنے خواب کا ذکر کیا۔ بزرگ نے کہا، "بیٹی، خواب حقیقت کی ہی ایک اور شکل ہیں۔ یہ ہماری روح کی گہرائیوں سے جنم لیتے ہیں۔"

ارم نے پوچھا کہ وہ اپنے خواب کو حقیقت میں کیسے بدلے۔ بزرگ نے مراقبہ اور تصور کی طاقت بتائی۔ انہوں نے کہا کہ یقین اور کوشش سے خواب حقیقت بن سکتے ہیں۔

ارم نے عمل شروع کر دیا۔ ہر روز وہ مراقبہ کرتی اور باغ کا تصور کرتی۔ کیا محض تصور کرنے سے کچھ بدلے گا؟ اس نے اپنی زندگی میں مثبت تبدیلیاں لانا شروع کر دیں۔

وقت گزرتا رہا۔ ارم نے ترقی کی اور ایک چھوٹا سا گھر خریدا جس کے پیچھے ایک باغ تھا۔ اگرچہ یہ خواب جیسا وسیع نہیں تھا، لیکن اس میں وہی سکون تھا۔

ایک شام، باغ میں بیٹھی ارم نے ایک نور محسوس کیا۔ وہی نورانی مخلوق اس کے سامنے تھی۔ کیا یہ سب واقعی ہو رہا ہے؟

ارم کو سمجھ آیا کہ خواب اور حقیقت ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔ یقین اور محنت سے خواب حقیقت بن سکتے ہیں۔ اس دن کے بعد، ارم نے اپنے خوابوں کو اپنی رہنمائی کرنے دیا اور ہر لمحے کو خوشی سے جیا۔ اس نے جانا کہ ان دیکھی دنیا کی جھلک کبھی کبھی ہماری زندگی میں بھی اتر آتی ہے۔

 مرکزی خیال: 

 خواب ہماری اندرونی خواہشات اور امنگوں کا عکاس ہوتے ہیں، اور اگر ان پر یقین رکھا جائے اور ان کے حصول کے لیے کوشش کی جائے تو وہ حقیقت میں بدل سکتے ہیں۔



Post a Comment

1Comments
Post a Comment

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !