میٹھی یادیں

Alham Sania
0


 "میٹھی یادیں"

گاڑی کی کھڑکی سے باہر دیکھتے ہوئے، 10 سالہ احمد نے ایک گہرا سانس لیا۔ اس کے والدین سامنے کی سیٹ پر بیٹھے مسکرا رہے تھے، اور وہ ایک بار پھر اپنے آبائی گاؤں کا سفر کر رہے تھے۔ گاؤں کا نام "سکھ چین" تھا، جو اس کے دادا دادی نے رکھا تھا، اور یہ واقعی سکھ اور چین کی جگہ تھی۔ احمد کے لیے یہ جگہ صرف اینٹوں اور گارے کا ڈھانچہ نہیں تھی، بلکہ یہ اس کی سب qسے میٹھی یادوں کا گہوارہ تھی۔


میٹھی یادیں

"خوبصورت گاؤں" 


ہر چھٹیوں میں وہ اپنی دادی اماں کے پاس ٹھہرتا تھا۔ دادی اماں، ایک چھوٹی سی، کمزور مگر فولادی ارادوں والی خاتون تھیں، جن کی جھریوں بھری ہتھیلیاں ہمیشہ محبت اور دعاؤں سے بھری رہتی تھیں۔ احمد کو یاد ہے کہ وہ کس طرح صبح سویرے دادی اماں کے ساتھ گلی میں گھومنے نکل جاتا تھا، جہاں وہ تازہ ہوا میں گہری سانسیں لیتے اور گاؤں کی زندگی کا مشاہدہ کرتے تھے۔ کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ احمد کو گاؤں میں صبح کی سیر کرنا کیوں پسند تھا؟

دادی اماں اسے کہانیاں سناتی تھیں، وہ کہانیاں جو پرانے وقتوں کی تھیں، بہادری اور سچائی کی۔ وہ اسے مقامی پھل توڑنے لے جاتیں، اور دونوں ہنستے ہنستے درختوں سے رس بھرے پھل اتارتے۔ اسے یاد ہے کہ کس طرح دادی اماں کے ہاتھ سے بنی روٹی کا ذائقہ دنیا کی ہر لذت سے بڑھ کر ہوتا تھا۔ اس روٹی کی خوشبو آج بھی اس کی یادوں میں تازہ تھی۔ کیا آپ کو کوئی ایسا کھانا یاد ہے جو آپ کے بچپن سے جڑا ہو؟

ایک بار، احمد کو بہت تیز بخار ہو گیا تھا۔ دادی اماں نے ساری رات اس کے سر پر گیلی پٹیاں رکھیں، اور اس کی پیشانی پر دعائیں پڑھتی رہیں۔ صبح جب احمد بیدار ہوا تو اسے لگا جیسے وہ دنیا کے سب سے محفوظ مقام پر ہے۔ کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ احمد کو اس دن سب سے زیادہ محفوظ کیوں محسوس ہوا؟


میٹھی یادیں

"احمد"


جب احمد 15 سال کا ہوا تو دادی اماں کا انتقال ہو گیا۔ یہ اس کے لیے ایک ناقابل تلافی نقصان تھا۔ وہ گاؤں کا سفر کرنے لگا، لیکن دادی اماں کے بغیر سکھ چین ویران سا لگتا تھا۔ ہر چیز اپنی جگہ پر تھی، لیکن وہ جادو، وہ سکون، وہ دادی اماں کی موجودگی کا احساس غائب تھا۔ اسے لگتا تھا کہ اس کا بچپن بھی دادی اماں کے ساتھ ہی کہیں دفن ہو گیا ہے۔

آج، جیسے ہی گاڑی گاؤں کی پکی سڑک پر مڑی، احمد نے دیکھا کہ گاؤں میں کافی تبدیلیاں آ چکی ہیں۔ نئی دکانیں، نئے گھر، اور ایک نئی عمارت بھی تھی جو پہلے نہیں تھی۔ کیا گاؤں میں آنے والی یہ تبدیلیاں احمد کے لیے خوشگوار تھیں یا دکھ کا باعث؟

گاڑی دادی اماں کے پرانے گھر کے سامنے رکی۔ دروازہ کھلا تھا، اور اندر سے ہنسی کی آوازیں آ رہی تھیں۔ اس کی کزن رضوانہ نے اسے دیکھ کر ہاتھ ہلایا۔ احمد نے ایک گہری سانس لی اور مسکرایا۔ اسے احساس ہوا کہ دادی اماں نے اسے صرف یادیں نہیں دیں، بلکہ ایک ورثہ دیا ہے۔ یہ گھر، یہ گاؤں، اور ان کی محبت نے اسے ہمیشہ جوڑے رکھا ہے۔

احمد کو یہ بھی احساس ہوا کہ یادیں صرف ماضی نہیں ہوتیں، وہ مستقبل کی بنیاد بھی ہوتی ہیں۔ دادی اماں کی محبت اور تعلیمات ہمیشہ اس کے ساتھ رہیں گی۔ اس نے اپنے آپ سے وعدہ کیا کہ وہ بھی اس محبت اور روایات کو آنے والی نسلوں تک پہنچائے گا۔

کیا آپ کے خیال میں احمد اپنی دادی اماں کی وراثت کو کیسے آگے بڑھا سکتا ہے؟

پلیز کومنٹ میں بتاۓ 👇



Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !