سچ بولنے والا لڑکا

Alham Sania
0

 


"سچ بولنے والا لڑکا"

کسی گاؤں میں ایک چھوٹا سا لڑکا رہتا تھا۔ اس کا نام احمد تھا۔ احمد ایک ایماندار اور سچا لڑکا تھا۔ وہ ہمیشہ سچ بولتا تھا، چاہے کچھ بھی ہو جائے۔ اس کے والدین نے اسے ہمیشہ سچائی کی اہمیت سکھائی تھی، اور احمد نے اس سبق کو اپنے دل و جان سے اپنایا تھا۔

احمد کے گاؤں میں ایک میلہ لگا ہوا تھا۔ میلے میں طرح طرح کے کھلونے، کھانے پینے کی چیزیں اور تفریح کے سامان موجود تھے۔ احمد بھی اپنے دوستوں کے ساتھ میلہ دیکھنے گیا۔ میلے میں ایک دکان پر رنگ برنگے غبارے بک رہے تھے۔ احمد کو ایک بڑا سا سرخ غبارہ بہت پسند آیا۔ اس نے اپنے دوستوں سے کہا کہ وہ یہ غبارہ ضرور خریدے گا۔


سچ بولنے والا لڑکا

"رنگ برنگے غبارے"


احمد نے اپنی جیب میں دیکھا تو اسے یاد آیا کہ اس کے پاس تو اتنے پیسے نہیں ہیں کہ وہ غبارہ خرید سکے۔ وہ تھوڑا اداس ہو گیا، لیکن اس نے ہمت نہیں ہاری۔ اس نے سوچا کہ وہ کوئی ایسا کام کرے گا جس سے اسے کچھ پیسے مل جائیں اور وہ اپنا پسندیدہ غبارہ خرید سکے۔

احمد نے میلے میں ادھر ادھر دیکھا۔ اسے ایک جگہ کچھ لوگ ایک کھیل کھیلتے ہوئے نظر آئے۔ کھیل یہ تھا کہ ایک گھڑے میں بہت ساری کنکریاں ڈالی گئی تھیں، اور لوگوں کو اندازہ لگانا تھا کہ گھڑے میں کتنی کنکریاں ہیں۔ جس کا اندازہ سب سے صحیح ہوتا، اسے انعام ملتا۔

احمد نے سوچا کہ وہ بھی اپنی قسمت آزمائے گا۔ اس نے دکاندار سے پوچھا کہ وہ بھی اس کھیل میں حصہ لے سکتا ہے؟ دکاندار نے کہا، "ہاں، ضرور، لیکن اس کے لیے تمہیں کچھ پیسے دینے ہوں گے۔"


سچ بولنے والا لڑکا

"احمد اداس ہو گیا"


احمد نے اپنی جیب میں دیکھے تو اس کے پاس اتنے پیسے تو نہیں تھے کہ وہ کھیل میں حصہ لے سکے۔ وہ مایوس ہو کر واپس جانے لگا۔ دکاندار نے احمد کو اداس دیکھ کر پوچھا، "کیا بات ہے چھوٹے؟ تم اداس کیوں ہو؟"

احمد نے سچ سچ بتا دیا کہ اسے سرخ غبارہ بہت پسند ہے لیکن اس کے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں کہ وہ اسے خرید سکے اور نہ ہی وہ کھیل میں حصہ لے سکتا ہے۔

دکاندار احمد کی سچائی اور ایمانداری سے بہت متاثر ہوا۔ اس نے احمد سے کہا، "تم بہت سچے اور ایماندار لڑکے ہو۔ میں تمہیں یہ سرخ غبارہ انعام میں دیتا ہوں۔"

احمد یہ سن کر بہت خوش ہوا اور اس نے دکاندار کا شکریہ ادا کیا۔ وہ غبارہ لے کر اپنے دوستوں کے پاس گیا اور انہیں ساری بات بتائی۔ اس کے دوست بھی احمد کی ایمانداری کی تعریف کرنے لگے۔

اس دن احمد نے یہ سیکھا کہ سچ بولنے اور ایماندار رہنے کا ہمیشہ اچھا نتیجہ نکلتا ہے۔ اس واقعے کے بعد احمد اور بھی زیادہ سچائی اور ایمانداری پر قائم رہا اور ہمیشہ دوسروں کے ساتھ اچھا سلوک کرتا رہا۔ گاؤں کے سب لوگ احمد کی ایمانداری اور اچھے اخلاق کی وجہ سے اس کی بہت عزت کرتے تھے۔

مركزی خیال:

یہ کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ ہمیں ہمیشہ سچ بولنا چاہیے اور ایماندار رہنا چاہیے۔ سچائی میں برکت ہوتی ہے اور ایمانداری ہمیشہ بہترین پالیسی ہے۔


Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !