گمشدہ ستارہ
پرانے شہر کے کنارے جہاں تنگ گلیوں میں صدیوں پرانی کہانیاں دفن تھیں، ایک چھوٹی سی لڑکی رہتی تھی، اس کا نام نور تھا۔ نور کی آنکھیں رات کے آسمان کی طرح چمکتی تھیں، اور اس کا دل ستاروں کی طرح بے چین تھا۔ وہ ہمیشہ سے آسمان سے مسحور رہتی تھی، خاص طور پر ایک ستارے سے جو ہر رات اس کی کھڑکی سے جھانکتا تھا۔ وہ اسے اپنا "گمشدہ ستارہ" کہتی تھی، کیونکہ وہ باقی ستاروں سے زیادہ روشن اور تنہا نظر آتا تھا۔
نور کے دادا، ایک بوڑھے نجومی، نے اسے ستاروں کی کہانیاں سنائی تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہر ستارے کی اپنی ایک کہانی ہے، ایک راز ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ بُنا گیا ہے۔ نور کو یقین تھا کہ اس کا گمشدہ ستارہ بھی ایک کہانی چھپائے ہوئے ہے۔ ایک رات، جب چاند اپنے پورے جوبن پر تھا، نور نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنے گمشدہ ستارے کا راز معلوم کرے گی۔ اس نے اپنا چھوٹا سا دوربین اٹھایا اور شہر کے اونچے مینار پر چڑھ گئی جہاں سے آسمان سب سے زیادہ واضح تھا۔
وہاں پہنچ کر، اس نے دوربین کو اپنے گمشدہ ستارے پر مرکوز کیا۔ اچانک، ستارہ چمکنے لگا، اور ایک مدھم آواز نے ہوا میں سرگوشی کی، "نور... نور..." نور حیران رہ گئی۔ کیا ستارہ اس سے بات کر رہا تھا؟
ستارے نے اپنی کہانی سنانی شروع کی۔ اس کا نام زہرہ تھا، اور وہ ایک دور دراز کہکشاں سے آیا تھا۔ وہ ایک شہزادہ تھا جو اپنے گھر سے بھاگ کر آیا تھا کیونکہ وہ ایک ظالم بادشاہ سے شادی نہیں کرنا چاہتا تھا۔ وہ زمین پر اس امید میں آیا تھا کہ اسے کوئی ایسا ملے گا جو اس کی تنہائی کو سمجھ سکے۔ زہرہ نے بتایا کہ اس کی کہکشاں میں، ستارے صرف چمکتے نہیں، بلکہ ان کی اپنی زندگیاں بھی ہوتی ہیں، ان کے اپنے خواب، اور ان کی اپنی کہانیاں۔ اس نے نور کو بتایا کہ اس کی کہکشاں کے بادشاہ نے اس پر ظلم کرنے کا فیصلہ کیا تھا کیونکہ وہ ایک ایسی لڑکی سے شادی کرنا چاہتا تھا جسے زہرہ پسند نہیں کرتا تھا۔ زہرہ اپنی آزادی چاہتا تھا، اور اس نے ستاروں کی مدد سے زمین پر پناہ لی تھی۔
نور نے زہرہ کو بتایا کہ وہ بھی تنہائی محسوس کرتی ہے، کیونکہ وہ باقی بچوں سے مختلف تھی۔ اسے ستاروں اور کہانیوں سے پیار تھا، جبکہ باقی بچے کھیل کود میں مصروف رہتے تھے۔ زہرہ نے نور کو بتایا کہ اس کی تنہائی ہی اسے خاص بناتی ہے۔ اس کی آنکھوں میں ستاروں کی چمک اور اس کے دل میں کہانیاں، یہ سب اسے ایک انمول خزانہ بناتی ہیں۔ زہرہ نے نور کو بتایا کہ اس کی کہکشاں میں بھی، تنہا ستارے اکثر سب سے زیادہ روشن اور طاقتور ہوتے ہیں۔ انہوں نے نور کو بتایا کہ اس کی تنہائی اسے ایک خاص مقصد کے لئے تیار کر رہی ہے، اور اسے کبھی بھی اپنی تنہائی سے شرمندہ نہیں ہونا چاہیے۔
زہرہ نے نور کو ایک جادوئی پتھر دیا، جو اس کے گھر کی یاد دلاتا تھا۔ اس نے کہا کہ جب بھی نور تنہا محسوس کرے، وہ اس پتھر کو دیکھے، اور اسے زہرہ کی آواز سنائی دے گی۔ نور نے زہرہ سے وعدہ کیا کہ وہ ہمیشہ اس کی کہانی یاد رکھے گی۔ نور نے زہرہ سے کئی سوالات پوچھے اس کی کہکشاں کے بارے میں، وہاں کے ستاروں کے بارے میں، اور ان کی زندگیوں کے بارے میں۔ زہرہ نے نور کو بتایا کہ اس کی کہکشاں کے ستارے بھی انسانوں کی طرح جذبات رکھتے ہیں، اور ان کی اپنی کہانیاں ہوتی ہیں۔
وقت گزرتا گیا، اور نور ایک سمجھدار لڑکی بن گئی۔ اس نے اپنے دادا سے نجوم سیکھا اور شہر کی سب سے مشہور نجومی بن گئی۔ لوگ اس کے پاس اپنے ستاروں کی کہانیاں سننے آتے تھے۔ نور ہمیشہ زہرہ کی کہانی سناتی، اور لوگوں کو بتاتی کہ تنہائی بھی ایک تحفہ ہو سکتی ہے۔ وہ لوگوں کو بتاتی کہ ہر انسان کا اپنا ایک ستارہ ہوتا ہے، جو اس کی رہنمائی کرتا ہے۔ نور نے لوگوں کو یہ بھی بتایا کہ ستاروں کی کہانیاں ہمیں امید دیتی ہیں، اور ہمیں بتاتی ہیں کہ ہم کبھی بھی تنہا نہیں ہیں۔
ایک رات، جب نور اپنی کھڑکی کے پاس بیٹھی تھی، اس نے دیکھا کہ زہرہ کا ستارہ آسمان میں واپس آ گیا ہے۔ وہ پہلے سے زیادہ روشن اور خوبصورت تھا۔ زہرہ نے نور کو بتایا کہ اس نے اپنے گھر میں بغاوت کی اور ظالم بادشاہ کو شکست دی۔ اب وہ اپنی مرضی سے زندگی گزار سکتا تھا۔ زہرہ نے نور سے کہا کہ اس نے ایک ایسی لڑکی سے شادی کر لی ہے جسے وہ پسند کرتا تھا، اور اب وہ اپنی کہکشاں میں خوش ہے۔
زہرہ نے نور سے کہا کہ وہ اسے اپنے ساتھ لے جانا چاہتا ہے، تاکہ وہ دونوں مل کر ستاروں کی کہانیاں سنائیں۔ نور نے مسکراتے ہوئے انکار کر دیا۔ اس نے کہا کہ اس کی کہانی زمین پر ہے جہاں وہ لوگوں کو ستاروں کی امید دیتی ہے۔ زہرہ نے نور کو الوداع کہا، اور وعدہ کیا کہ وہ ہمیشہ اس کا گمشدہ ستارہ رہے گا۔ زہرہ نے نور کو بتایا کہ وہ ہمیشہ اس کی کہکشاں کا حصہ رہے گی، اور وہ کبھی بھی اسے نہیں بھولے گا۔
نور نے اپنی زندگی لوگوں کی خدمت میں وقف کر دی۔ اس نے انہیں ستاروں کی کہانیاں سنائیں، اور انہیں بتایا کہ ہر انسان کا اپنا ایک ستارہ ہوتا ہے، جو اس کی رہنمائی کرتا ہے۔ اس کی کہانی شہر کی گلیوں میں گونجتی رہی اور اس کا گمشدہ ستارہ ہمیشہ اس کے دل میں چمکتا رہا۔ نور نے ایک لائبریری بھی کھولی جہاں وہ لوگوں کو ستاروں کی کہانیاں سناتی تھی۔ اس کی لائبریری شہر کا ایک اہم حصہ بن گئی، اور لوگ وہاں اپنی تنہائی دور کرنے آتے تھے۔ نور نے لوگوں کو بتایا کہ ستاروں کی کہانیاں ہمیں یہ سکھاتی ہیں کہ ہم اپنی تنہائی کو اپنی طاقت بنا سکتے ہیں۔
اس کہانی کا مركزی خیال ہے
کہ تنہائی ہمیں خاص بنا سکتی ہے، اور ہم اپنی کہانیوں سے دوسروں کو امید دے سکتے ہیں۔ اور یہ کہ سچے دوست ہمیشہ ہمارے دلوں میں زندہ رہتے ہیں۔ اور یہ کہ ستاروں کی کہانیاں ہمیں یہ سکھاتی ہیں کہ ہم کبھی بھی تنہا نہیں ہیں۔