"چاند اور جگنو کی لازوال دوستی "
ایک دور دراز جنگل کے کنارے، جہاں راتیں ستاروں کی چادر اوڑھے خاموش رہتی تھیں، ایک چھوٹا سا جگنو رہتا تھا جس کا نام چمکی تھا۔ چمکی باقی جگنوؤں سے تھوڑا مختلف تھا؛ وہ تنہائی پسند تھا اور اسے رات کی خاموشی میں اڑنا بہت اچھا لگتا تھا۔ اس کی چمک میں ایک خاص قسم کی اداسی تھی، جیسے وہ کسی دوست کی تلاش میں ہو۔ وہ اکثر آسمان پر چمکتے ستاروں کو دیکھتا اور سوچتا، "کیا کوئی ہے جو میری تنہائی کو سمجھے؟ کیا کوئی ہے جو میری روشنی کی طرح انوکھا ہو؟"
ایک رات، جب چمکی جنگل کے اوپر اڑ رہا تھا، اس کی نظر آسمان پر چمکتے ہوئے چاند پر پڑی۔ چاند گول اور روشن تھا، جیسے کسی نے آسمان پر ایک بڑا سا دیا جلا دیا ہو۔ چمکی چاند کی خوبصورتی سے اتنا متاثر ہوا کہ وہ اس کی طرف کھینچا چلا گیا۔ چاند کی روشنی میں، جنگل کی تاریکی بھی دلکش لگ رہی تھی۔ چمکی نے محسوس کیا کہ جیسے اس کی تنہائی دور ہو رہی ہے، اور اس کی اداسی کم ہو رہی ہے۔
چمکی نے ہمت جمع کی اور چاند سے پوچھا، "چاند بھائی، کیا آپ میرے دوست بنیں گے؟" چاند نے مسکرا کر جواب دیا، "ضرور، چھوٹے جگنو۔ مجھے تم سے دوستی کر کے بہت خوشی ہوگی۔ تم زمین پر رہتے ہو، اور میں آسمان پر، لیکن دوستی کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ تم زمین پر روشنی کا ایک چھوٹا سا نقطہ ہو، اور میں آسمان پر روشنی کا ایک بڑا گولہ، لیکن روشنی تو روشنی ہوتی ہے، چاہے وہ چھوٹی ہو یا بڑی۔ اور دوستی تو دوستی ہوتی ہے، چاہے وہ زمین اور آسمان کی ہو۔"
اور یوں، چمکی اور چاند کی دوستی کا آغاز ہوا۔ ہر رات، چمکی چاند کے ساتھ اڑتا، اور وہ دونوں ایک دوسرے کو کہانیاں سناتے۔ چمکی نے چاند کو جنگل کے راز بتائے، جیسے کہ کیسے رات کو پھول کھلتے ہیں، کیسے جانور شکار کرتے ہیں، اور کیسے رات کے وقت جنگل کی آوازیں بدل جاتی ہیں۔ اس نے چاند کو انوکھے پودوں کے بارے میں بتایا جو صرف رات میں چمکتے ہیں، اور ان جانوروں کے بارے میں جن کی آنکھیں رات میں چمکتی ہیں۔ چاند نے چمکی کو ستاروں اور سیاروں کے بارے میں بتایا، ان کی کہانیاں، ان کی خوبصورتی، اور ان کی حرکتیں۔ چمکی کو لگتا کہ اس نے ایک خزانہ پا لیا ہو۔ اسے محسوس ہوتا کہ جیسے اس کی دنیا وسیع ہو گئی ہے۔
ایک رات، جب چمکی اور چاند باتیں کر رہے تھے، انہوں نے دیکھا کہ ایک چھوٹا سا ستارہ آسمان سے گر رہا ہے۔ وہ ستارہ بہت اداس تھا، کیونکہ وہ اپنے گھر سے دور ہو گیا تھا۔ چمکی اور چاند نے ستارے کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا۔ چاند نے اپنی روشنی سے ستارے کو راستہ دکھایا، اور چمکی نے اپنی چھوٹی سی روشنی سے ستارے کو حوصلہ دیا۔ آخر کار، وہ ستارہ اپنے گھر پہنچ گیا اور بہت خوش ہوا۔ اس نے چمکی اور چاند کا شکریہ ادا کیا، اور کہا، "تم دونوں بہت اچھے دوست ہو۔ تم نے مجھے سکھایا کہ امید کبھی نہیں چھوڑنی چاہیے۔ اور یہ کہ سچی دوستی روشنی کی طرح ہوتی ہے، جو اندھیرے میں بھی راستہ دکھاتی ہے۔"
اس رات کے بعد، چمکی اور چاند کی دوستی اور بھی مضبوط ہو گئی۔ انہوں نے ایک دوسرے سے وعدہ کیا کہ وہ ہمیشہ ایک دوسرے کی مدد کریں گے۔ ان کی دوستی آسمان اور زمین کے درمیان ایک پل بن گئی، جو روشنی اور امید سے بھرا ہوا تھا۔ وہ ایک دوسرے کے لیے روشنی کے مینار بن گئے تھے۔
ایک دن، ایک بھیانک طوفان آیا۔ تیز ہواؤں نے جنگل کو ہلا کر رکھ دیا۔ چمکی طوفان میں پھنس گیا اور ہوا کے تیز جھونکوں نے اسے دور اڑا دیا۔ چاند نے چمکی کو بہت ڈھونڈا، لیکن وہ اسے نہیں ملا۔ چاند بہت اداس ہوا، اور اس نے آسمان پر چمکنا چھوڑ دیا۔ جب زمین پر اندھیرا چھا گیا، تو لوگ پریشان ہو گئے۔ انہیں ڈر لگنے لگا۔ انہوں نے چاند سے دعا کی کہ وہ واپس آ جائے۔
چاند نے لوگوں کی دعا سنی، اور اس نے دوبارہ چمکنا شروع کیا۔ جب چاند دوبارہ چمکا، تو چمکی نے اسے دیکھ لیا۔ وہ خوشی سے چاند کی طرف اڑا، اور وہ دونوں دوبارہ مل گئے۔ چمکی نے چاند کو بتایا کہ طوفان اسے کہاں لے گیا تھا، اور چاند نے چمکی کو بتایا کہ وہ اسے کتنا یاد کر رہا تھا۔ انہوں نے ایک دوسرے کو گلے لگایا، اور ان کی دوستی دوبارہ سے روشن ہو گئی۔ ان کی دوستی نے ثابت کیا کہ سچی دوستی وقت اور فاصلے کی قید سے آزاد ہوتی ہے۔
اس رات کے بعد، چمکی اور چاند نے کبھی ایک دوسرے کو نہیں چھوڑا۔ انہوں نے ہمیشہ ایک دوسرے کی مدد کی، اور وہ ہمیشہ اچھے دوست رہے۔ ان کی کہانی ہر اس شخص کے لیے ایک مثال بن گئی جو تنہائی محسوس کرتا تھا، کہ دوستی کہیں بھی مل سکتی ہے، چاہے وہ زمین پر ہو یا آسمان پر۔ انہوں نے یہ بھی سکھایا کہ امید کبھی نہیں چھوڑنی چاہیے، کیونکہ اندھیرے کے بعد ہمیشہ روشنی ہوتی ہے۔ ان کی دوستی نے ثابت کیا کہ سچی دوستی وقت اور فاصلے کی قید سے آزاد ہوتی ہے، اور یہ کہ روشنی ہمیشہ اندھیرے پر غالب آتی ہے۔ اور یہ کہ انوکھے دوست انوکھے راز بھی بانٹتے ہیں۔
اس کہانی کا مرکزی خیال یہ ہے:
اس کہانی کا مقصد بچوں کو دوستی کی اہمیت سمجھانا اور انہیں سکھانا ہے سچے دوست ہمیشہ ایک دوسرے کا ساتھ دیتے ہیں۔ یہ کہانی ہمیں یہ بھی یاد دلاتی ہے کہ ہمیں ہمیشہ امید رکھنی چاہیے، کیونکہ دوستی اور امید ہمیں ہر مشکل سے نکال سکتی ہے۔