بنی خرگوش اور آسمان چھوتا درخت

Alham Sania
0

  بنی خرگوش اور آسمان چھوتا درخت

ایک سرسبز جنگل میں، جہاں رنگ برنگے پھولوں کی خوشبو ہوا میں رچی بسی تھی اور پرندوں کے چہچہانے کی آوازیں گونجتی تھیں، ایک چھوٹا سا خرگوش رہتا تھا۔ اس کا نام بنی تھا، اور وہ اپنی شرارتوں اور تجسس کے لیے مشہور تھا۔ بنی کو جنگل میں ادھر ادھر بھاگنا، چھلانگیں لگانا اور نئی نئی چیزیں دریافت کرنا بہت پسند تھا۔ اس کی چھوٹی سی ناک ہمیشہ ہوا میں ہلتی رہتی، کسی نئی خوشبو یا آواز کی تلاش میں۔

ایک دن، بنی جنگل میں بھاگتے بھاگتے ایک ایسے حصے میں پہنچ گیا جہاں وہ پہلے کبھی نہیں گیا تھا۔ جنگل یہاں بہت گہرا اور خاموش تھا۔ سورج کی روشنی بھی درختوں کی گھنی شاخوں سے چھن کر زمین تک پہنچ رہی تھی۔ بنی کو تھوڑا سا ڈر لگا، لیکن اس کا تجسس اس کے ڈر پر غالب آ گیا۔ وہ آہستہ آہستہ آگے بڑھنے لگا۔

بنی خرگوش اور آسمان چھوتا درخت

اچانک، اس نے ایک بہت بڑا درخت دیکھا۔ یہ درخت اتنا بڑا تھا کہ اس کی شاخیں آسمان کو چھو رہی تھیں۔ اس کی موٹی ٹہنیوں پر سبز پتے ایسے لگے ہوئے تھے جیسے کسی نے سبز قالین بچھا دیا ہو۔ بنی نے حیرت سے درخت کو دیکھا۔ اس نے پہلے کبھی اتنا بڑا درخت نہیں دیکھا تھا۔

بنی نے سوچا، "واہ! یہ تو بہت ہی شاندار درخت ہے۔ میں اس پر چڑھ کر دیکھوں گا کہ اوپر سے جنگل کیسا دکھائی دیتا ہے۔ شاید مجھے کوئی نئی جگہ نظر آ جائے۔

بنی خرگوش اور آسمان چھوتا درخت

وہ درخت کے تنے کے پاس گیا اور چڑھنے لگا۔ اس کے چھوٹے چھوٹے پنجے درخت کی کھردری چھال پر مضبوطی سے جم گئے۔ وہ آہستہ آہستہ اوپر چڑھتا گیا۔ لیکن درخت بہت اونچا تھا اور بنی چھوٹا سا تھا۔ جیسے جیسے وہ اوپر جاتا، اسے تھکاوٹ محسوس ہونے لگی۔ اس کے دل میں ڈر بھی پیدا ہونے لگا۔ نیچے زمین بہت دور دکھائی دے رہی تھی۔

بنی نے سوچا، "مجھے واپس چلے جانا چاہیے۔ یہ بہت اونچا ہے۔"

اس نے نیچے اترنے کی کوشش کی، لیکن اس کے پنجے پھنس گئے۔ وہ نیچے اترنے کی کوشش کرتا رہا، لیکن کامیاب نہ ہوا۔ وہ گھبرا گیا اور رونے لگا۔ اس کی چھوٹی سی آواز جنگل کی خاموشی میں گونجنے لگی۔

"مدد! کوئی میری مدد کرے!" وہ چلایا۔

بنی خرگوش اور آسمان چھوتا درخت

جنگل سے گزرنے والے ایک بڑے ہرن نے بنی کی آواز سنی۔ ہرن بہت سمجھدار اور مہربان تھا۔ اس نے بنی کی آواز کی سمت دیکھی اور اس کی طرف چل پڑا۔ جب وہ بنی کے پاس پہنچا، تو اس نے دیکھا کہ چھوٹا خرگوش درخت پر پھنسا ہوا ہے اور رو رہا ہے۔

"کیا ہوا، بنی؟ تم کیوں رو رہے ہو؟" ہرن نے نرمی سے پوچھا۔

بنی نے روتے ہوئے ہرن کو بتایا کہ وہ درخت پر چڑھ گیا تھا اور اب نیچے نہیں اتر پا رہا۔ اس کے چھوٹے چھوٹے آنسو اس کے گالوں پر بہہ رہے تھے۔

ہرن نے بنی کو تسلی دیتے ہوئے کہا، "مت گھبراؤ، بنی۔ میں تمہاری مدد کروں گا۔ میں تمہیں نیچے اتار دوں گا۔"

ہرن نے بنی کو اپنی پیٹھ پر بٹھایا۔ بنی نے ہرن کی نرم کھال کو مضبوطی سے پکڑ لیا۔ ہرن نے آہستہ آہستہ درخت سے نیچے اترنا شروع کیا۔ اس کے مضبوط پیروں نے درخت کی ڈھلوان پر مضبوطی سے قدم جمائے۔

جب وہ زمین پر پہنچے، تو بنی نے راحت کی سانس لی۔ وہ ہرن کی پیٹھ سے اترا اور اس کا شکریہ ادا کیا۔

"آپ بہت مہربان ہیں۔ آپ نے میری جان بچائی۔" بنی نے کہا۔

ہرن نے مسکرا کر کہا، "ہمیں ہمیشہ ایک دوسرے کی مدد کرنی چاہیے۔ اور ہمیشہ یاد رکھنا، بنی، مدد مانگنے میں کوئی شرم نہیں ہے۔ اور ہمیشہ بڑوں کی بات ماننی چاہیے۔"

بنی نے سر ہلایا اور ہرن کو الوداع کہا۔ وہ بھاگتے بھاگتے گھر پہنچا اور اپنی ماں کو ساری بات بتائی۔ ماں نے بنی کو گلے لگایا اور اسے بتایا کہ وہ بہت بہادر ہے۔ لیکن اس نے بنی کو یہ بھی بتایا کہ اسے کبھی بھی اکیلے گہرے جنگل میں نہیں جانا چاہیے۔

اس دن کے بعد، بنی ایک اچھا خرگوش بن گیا۔ وہ ہمیشہ بڑوں کی بات مانتا اور کبھی بھی اکیلے گہرے جنگل میں نہیں جاتا۔ اس نے یہ بھی سیکھا کہ مدد مانگنے میں کوئی شرم نہیں ہے۔ اور اس نے یہ بھی سیکھا کہ بڑے درختوں پر چڑھنا ہمیشہ محفوظ نہیں ہوتا۔ وہ جنگل کے دوسرے جانوروں کے ساتھ دوستی کرتا اور ان کے ساتھ کھیلتا۔ وہ ایک خوش اور سمجھدار خرگوش بن گیا۔

اس کہانی کا مرکزی خیال ہے

 شرارت سے بچنا چاہیے شرارت اور تجسس بعض اوقات ہمیں مشکل میں ڈال سکتے ہیں۔


Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !