"بادلوں کا مسافر"
ارم ایک پرجوش اور تخیلاتی لڑکی تھی، جسے آسمان اور بادلوں سے بے حد پیار تھا۔ وہ گھنٹوں اپنی کھڑکی سے بادلوں کو تکتی رہتی اور ان کی بدلتی ہوئی شکلوں میں کہانیاں تلاش کرتی۔ کبھی اسے بادل ہاتھی لگتے، کبھی قلعے اور کبھی اڑتے ہوئے پرندے۔ اس کا دل چاہتا تھا کہ وہ بھی بادلوں پر سوار ہو کر دور کہیں اڑ جائے۔
ایک دن، جب ارم اپنی کھڑکی پر بیٹھی بادلوں کو دیکھ رہی تھی، تو اس نے ایک عجیب چیز دیکھی۔ ایک بادل باقی بادلوں سے مختلف تھا، وہ ہلکا سا چمک رہا تھا اور اس کی شکل ایک اڑتے ہوئے قالین جیسی تھی۔ ارم نے اپنی آنکھیں ملیں، سوچا شاید یہ اس کی نظر کا دھوکا ہے۔ لیکن جب اس نے دوبارہ دیکھا تو وہ قالین نما بادل وہیں موجود تھا۔
ارم نے تجسس کے مارے اپنی کھڑکی کھولی۔ اچانک، ایک ہلکی سی ہوا کا جھونکا آیا اور اس قالین نما بادل کا ایک کونہ ارم کے کمرے میں داخل ہو گیا۔ ارم ڈر گئی، لیکن اس کے ساتھ ہی ایک ناقابل یقین کشش بھی محسوس ہوئی۔ اس نے آہستہ آہستہ ہاتھ بڑھایا اور بادل کو چھوا۔ وہ روئی کی طرح نرم اور گرم تھا۔
اس سے پہلے کہ وہ کچھ سمجھ پاتی، بادل کا وہ حصہ جو کمرے میں تھا، پھیلنا شروع ہو گیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے، ارم کا پورا کمرہ ایک نرم، سفید بادل سے بھر گیا۔ ارم گھبرا گئی، لیکن پھر اسے ایک دھیمی سی آواز سنائی دی، "ڈر مت، چھوٹی مسافر۔"
ارم نے ادھر ادھر دیکھا، لیکن اسے کوئی نظر نہیں آیا۔ "کون ہے؟" اس نے پوچھا۔
"میں تمہارا بادل ہوں۔ تم ہمیشہ مجھ پر سوار ہو کر اڑنے کا خواب دیکھتی تھی نا؟ آج تمہارا یہ خواب سچ ہونے والا ہے۔" آواز آئی۔
ارم کو یقین نہیں آ رہا تھا۔ کیا یہ سچ میں ہو رہا تھا؟ ایک بولتا ہوا بادل؟
"کیا... کیا تم سچ میں مجھے اڑا سکتے ہو؟" ارم نے ہچکچاتے ہوئے پوچھا۔
"ہاں، اگر تم چاہو تو۔ بس میرے اوپر بیٹھ جاؤ اور اپنی منزل کا تصور کرو۔" بادل نے جواب دیا۔
ارم نے ایک گہری سانس لی اور آہستہ آہستہ بادل پر بیٹھ گئی۔ وہ ایسا محسوس کر رہی تھی جیسے وہ کسی نرم گدے پر بیٹھی ہو۔ بادل نے دھیرے دھیرے اسے کمرے سے باہر اٹھانا شروع کر دیا۔ ارم نے خوف اور خوشی کے ملے جلے جذبات کے ساتھ اپنی آنکھیں بند کر لیں۔
جب اس نے دوبارہ آنکھیں کھولیں، تو وہ اپنے گھر کے اوپر اڑ رہی تھی۔ نیچے دنیا چھوٹی چھوٹی لگ رہی تھی۔ ارم نے خوشی سے چیخ ماری۔ یہ ایک ناقابل یقین تجربہ تھا۔
بادل دھیرے دھیرے اڑتا رہا، ارم کو شہر، گاؤں، پہاڑوں اور دریاؤں کے اوپر سے لے گیا۔ ارم نے وہ مناظر دیکھے جو اس نے پہلے کبھی نہیں دیکھے تھے۔ سورج کی سنہری روشنی بادلوں پر پڑ رہی تھی اور ہر منظر ایک خوبصورت پینٹنگ کی طرح لگ رہا تھا۔
راستے میں، ارم نے بادل سے بہت سی باتیں کیں۔ بادل نے اسے آسمان کے راز بتائے، ستاروں کی کہانیاں سنائیں اور ہواؤں کے گیت گائے۔ ارم نے اسے اپنے خوابوں اور اپنی زندگی کے بارے میں بتایا۔ وہ دونوں اچھے دوست بن گئے۔
کئی گھنٹوں تک اڑنے کے بعد، ارم تھک گئی۔ اس نے بادل سے کہا کہ وہ اسے واپس گھر لے جائے۔ بادل نے آہستہ آہستہ نیچے اترنا شروع کیا اور اسے اس کی کھڑکی کے پاس چھوڑ دیا۔
"شکریہ، میرے دوست۔ یہ میری زندگی کا سب سے خوبصورت سفر تھا۔" ارم نے بادل سے کہا۔
"تم ہمیشہ میری مسافر رہو گی۔ جب بھی تمہارا دل چاہے، مجھے یاد کرنا۔ میں تمہارا انتظار کروں گا۔" بادل نے دھیمی آواز میں کہا اور پھر آہستہ آہستہ غائب ہو گیا۔
ارم اپنی کھڑکی سے کھڑی آسمان کو دیکھتی رہی۔ وہ جانتی تھی کہ یہ کوئی خواب نہیں تھا۔ اس نے سچ میں ایک بادل پر سفر کیا تھا۔ اس دن کے بعد، ارم کا آسمان اور بادلوں سے پیار اور بھی بڑھ گیا۔ وہ اکثر اپنی کھڑکی پر بیٹھ کر اپنے بادل دوست کا انتظار کرتی، جانتی تھی کہ ایک دن وہ ضرور واپس آئے گا۔ اور جب بھی وہ بادلوں کو دیکھتی، اسے اپنے ناقابل یقین سفر کی یاد آ جاتی اور اس کے چہرے پر ایک مسکراہٹ پھیل جاتی۔
مرکزی خیال:
تخیل کی کوئی حد نہیں ہوتی اور کبھی کبھی ہمارے سب سے غیر معمولی خواب بھی سچ ہو سکتے ہیں۔ بس ہمیں یقین رکھنے اور کھلے دل سے دنیا کو دیکھنے کی ضرورت ہے۔
کیا آپ نے خود لکھی ہے
ReplyDelete