لگن کی جیت

Alham Sania
0

 "لگن کی جیت" 

ایک بڑے شہر میں ایک نوجوان لڑکا رہتا تھا، جس کا نام ارسلان تھا۔ ارسلان ایک عام سا لڑکا تھا، لیکن اس کے دل میں ایک غیر معمولی خواب پل رہا تھا۔ وہ ایک کامیاب موجد بننا چاہتا تھا اور ایسی چیزیں ایجاد کرنا چاہتا تھا جو لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنا سکیں۔

ارسلان کے پاس وسائل کی کمی تھی اور نہ ہی کسی نے اس کی حوصلہ افزائی کی تھی۔ اس کے والدین معمولی ملازمت کرتے تھے اور ان کے پاس اتنے پیسے نہیں تھے کہ وہ ارسلان کی مہنگی تعلیم یا تجربات کا خرچہ برداشت کر سکیں۔ اس کے دوست اور رشتے دار بھی اس کے خوابوں کو خیالی پلاؤ سمجھتے تھے اور اسے عملی زندگی پر توجہ دینے کی نصیحت کرتے تھے۔

لیکن ارسلان نے ہار نہیں مانی۔ اس کے اندر ایک ایسی آگ تھی جو اسے اپنے مقصد کی طرف دھکیلتی رہتی تھی۔ وہ اپنی معمولی تعلیم کے ساتھ ساتھ کتب خانوں میں گھنٹوں گزارتا، سائنس اور ایجادات کے بارے میں کتابیں پڑھتا اور ہر نئی چیز کے بارے میں جاننے کی کوشش کرتا۔

لگن کی جیت

اس کے پاس کوئی باقاعدہ لیبارٹری نہیں تھی، اس لیے اس نے اپنے گھر کے ایک چھوٹے سے کمرے کو اپنی تجربہ گاہ بنا لیا تھا۔ وہ پرانی چیزوں، کباڑ اور سستے دستیاب مواد سے اپنی ابتدائی ایجادات بنانے کی کوشش کرتا تھا۔ اکثر اس کے تجربات ناکام ہوتے، چیزیں پھٹ جاتیں یا کام ہی نہیں کرتیں، لیکن ارسلان کبھی مایوس نہیں ہوتا تھا۔ وہ ہر ناکامی سے کچھ نہ کچھ سیکھتا اور اگلی کوشش میں اور زیادہ محنت کرتا۔

شہر میں سائنس کا ایک بڑا میلہ لگنے والا تھا۔ ارسلان بھی اپنی ایک چھوٹی سی تخلیق کے ساتھ اس رنگا رنگ محفل کا حصہ بننے کے لیے تیار تھا۔"

 اس نے کئی مہینوں تک دن رات محنت کی اور ایک ایسی خودکار صفائی کرنے والی مشین بنائی جو گھروں اور دفاتر میں فرش کو خود بخود صاف کر سکتی تھی۔

لگن کی جیت

جب ارسلان میلے میں اپنی مشین کے ساتھ پہنچا تو بڑے بڑے سائنسدانوں اور تجربہ کار موجدوں کو دیکھ کر وہ تھوڑا گھبرا گیا۔ اس کی مشین بھی ان کی جدید اور مہنگی ایجادات کے مقابلے میں بہت سادہ تھی۔ بہت کم لوگوں نے اس کی طرف توجہ دی اور کچھ نے تو اس کا مذاق بھی اڑایا۔

لیکن ارسلان نے ہمت نہیں ہاری۔ اس نے پر اعتماد انداز میں اپنی مشین کا مظاہرہ کیا۔ جب مشین نے بغیر کسی انسانی مدد کے فرش کو صاف کرنا شروع کیا تو کچھ لوگوں کی توجہ اس طرف مبذول ہوئی۔ آہستہ آہستہ لوگوں کا ہجوم اس کے گرد جمع ہو گیا اور وہ اس کی سادہ لیکن کارآمد ایجاد کو دیکھ کر حیران رہ گئے۔

میلے کے اختتام پر، جب انعامات کا اعلان ہوا تو ارسلان کا نام بھی پکارا گیا۔ اس کی خودکار صفائی کرنے والی مشین کو نوجوان موجد کے زمرے میں پہلا انعام ملا تھا۔ یہ ارسلان کے لیے ایک ناقابل یقین لمحہ تھا۔ اس کی سالوں کی محنت اور لگن رنگ لائی تھی۔

لگن کی جیت

اس انعام کے بعد ارسلان کی زندگی یکسر بدل گئی۔ اسے کئی کمپنیوں سے اپنی ایجاد کو تجارتی بنیادوں پر بنانے کی پیشکشیں آئیں۔ حکومت نے بھی اس کی حوصلہ افزائی کی اور اسے مزید تحقیق اور ترقی کے لیے مالی امداد فراہم کی۔

ارسلان نے اپنی کامیابی کو اپنے سر پر سوار نہیں ہونے دیا۔ وہ پہلے سے بھی زیادہ محنت کرنے لگا اور نئی نئی ایجادات پر کام کرنے لگا۔ اس نے ایسی مشینیں بنائیں جو کسانوں کے لیے مددگار تھیں، ایسی ٹیکنالوجی تیار کی جس سے معذور افراد کی زندگی آسان ہو گئی اور ایسے حل پیش کیے جو ماحول کو صاف رکھنے میں مددگار ثابت ہوئے۔

ارسلان ایک کامیاب اور مشہور موجد بن گیا، لیکن وہ ہمیشہ اپنے ماضی کو یاد رکھتا تھا۔ وہ ان تمام لوگوں کا شکر گزار تھا جنہوں نے اس پر یقین نہیں کیا تھا، کیونکہ ان کی تنقید نے اسے اور زیادہ مضبوط اور پرعزم بنایا تھا۔ وہ نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کرتا تھا کہ وہ اپنے خوابوں کا پیچھا کریں

اس کہانی کا مركزی خیال یہ ہے کہ :

ارسلان کی کہانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ اگر انسان میں سچی لگن، محنت اور استقامت ہو تو وہ کسی بھی رکاوٹ کو عبور کر سکتا ہے اور اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدل سکتا ہے۔ کامیابی کے لیے وسائل یا دوسروں کی تائید سے زیادہ، خود پر یقین اور مسلسل کوشش کرنا ضروری ہے۔


Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !