"شیر اور چوہے کی دوستی"
![]() |
"شیر کا خوف " |
کسی زمانے میں، ایک وسیع و عریض اور گھنے جنگل میں، ایک نہایت ہی طاقتور اور مغرور شیر اپنی دھاک بٹھائے ہوئے تھا۔ اس کی گرج دار آواز دور دور تک سنائی دیتی تھی اور تمام جانور اس کے نام سے ہی کانپتے تھے۔ ایک گرم دوپہر، جب شیر اپنی غار کے باہر ایک گھنے درخت کے سائے میں گہری نیند سو رہا تھا، ایک ننھا منا سا چوہا اپنی خوراک کی تلاش میں ادھر ادھر گھوم رہا تھا۔ اتفاقاً، وہ کھیلتے کھیلتے شیر کے بڑے اور نرم جسم پر چڑھ گیا۔
چوہے کے چھوٹے چھوٹے تیز پنجوں کی کھجلی سے شیر کی نیند میں خلل پڑا اور وہ غصے سے بیدار ہو گیا۔ اس نے اپنی بڑی بڑی زرد آنکھیں کھولیں اور نیچے دیکھا تو ایک حقیر سا چوہا اس کی پشت پر بیٹھا ہوا تھا۔ غصے سے اس کا خون کھول اٹھا اور اس نے فوراً اپنے بڑے اور تیز پنجے سے اس چھوٹے سے جانور کو دبوچ لیا۔ چوہا، جو اس اچانک مصیبت سے بری طرح ڈر گیا تھا، چیخنے لگا۔
![]() |
"چوہاالتجاکرنے لگا" |
"اے جنگل کے عظیم بادشاہ!" وہ اپنی چھوٹی سی آواز میں التجا کرنے لگا، "میں آپ سے عاجزانہ درخواست کرتا ہوں کہ مجھے معاف فرما دیجیے۔ میرا ارادہ آپ کی نیند میں مخل ہونے کا ہرگز نہیں تھا۔ میں تو بس اپنی غذا ڈھونڈ رہا تھا۔ مہربانی فرما کر مجھ پر رحم کریں اور مجھے اپنی زندگی بخش دیں۔"
شیر نے چوہے کی چھوٹی سی جسامت اور اس کی خوفزدہ التجا کو سنا تو اس کے دل میں ایک نرم گوشہ پیدا ہوا۔ اس نے سوچا کہ اتنے کمزور اور بے ضرر جانور کو مارنے میں کیا شان ہے؟ اس کی عظمت تو اس میں ہے کہ وہ اسے معاف کر دے۔ چنانچہ، اس نے ایک گہری سانس لی اور اپنے پنجے کو ڈھیلا کر دیا۔ چوہا، یہ محسوس کرتے ہی کہ اس کی جان بخشی گئی ہے، فوراً شیر کے پنجے سے نکلا اور تیزی سے جھاڑیوں میں غائب ہو گیا۔ جاتے جاتے وہ بار بار شیر کا شکریہ ادا کر رہا تھا۔ شیر نے اس کی طرف دیکھا اور ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ سوچا، "یہ چھوٹا سا جانور، جو اپنی جان بچانے کے لیے اتنا منت سماجت کر رہا تھا، میری کیا مدد کر سکتا ہے؟ اس کی دوستی میرے کس کام آئے گی؟"
وقت گزرتا گیا اور ایک دن ایسا آیا جب شیر جنگل میں اپنی معمول کی گشت پر نکلا ہوا تھا۔ وہ اپنی طاقت اور آزادی کے نشے میں مست تھا کہ اچانک اس کا پاؤں ایک شکاری کے بچھائے ہوئے مضبوط جال میں پھنس گیا۔ شیر نے اپنی پوری قوت لگا کر جال سے نکلنے کی کوشش کی، لیکن جوں جوں وہ زور لگاتا، جال اتنا ہی سخت ہوتا چلا گیا۔ وہ بری طرح پھنس گیا تھا اور اس کی تمام کوششیں بے سود ثابت ہو رہی تھیں۔ آخر کار، تھک ہار کر اس نے زور زور سے دھاڑنا شروع کر دیا، اس کی دردناک اور غصے بھری آواز پورے جنگل میں گونجنے لگی۔
کیا آپ تصور کر سکتے ہیں کہ ایک طاقتور شیر اس قدر بے بس ہو سکتا ہے؟ کیا اس نے کبھی سوچا ہوگا کہ وہ بھی کسی مصیبت میں پھنس سکتا ہے؟
![]() |
"شیر پنجرے میں قید" |
شیر کی دردناک دھاڑ اس ننھے چوہے نے بھی سنی، جس کی جان کبھی اسی شیر نے بخشی تھی۔ چوہے کو فوراً یاد آ گیا کہ یہ وہی طاقتور شیر ہے جس نے اس پر رحم کیا تھا۔ بغیر کسی خوف اور تامل کے، وہ اس سمت دوڑا جدھر سے شیر کی آواز آ رہی تھی۔ جب اس نے شیر کو ایک مضبوط جال میں بے بسی کے عالم میں پھنسا ہوا دیکھا تو اسے شیر کے ساتھ اپنی پہلی ملاقات کا منظر آنکھوں کے سامنے گھوم گیا۔ اس نے ایک لمحہ بھی ضائع کیے بغیر جال کی مضبوط رسیوں کو اپنے تیز اور چھوٹے دانتوں سے کترنا شروع کر دیا۔
کیا کسی نے سوچا ہوگا کہ ایک چھوٹا سا چوہا، جس کی اپنی جان خطرے میں تھی، ایک طاقتور شیر کی مدد کے لیے اس طرح آگے بڑھے گا؟ کیا یہ بے لوث دوستی کی ایک شاندار مثال نہیں تھی؟
چوہا اپنی پوری لگن اور محنت سے رسیاں کترتا رہا۔ اس کے چھوٹے چھوٹے لیکن تیز دانت مضبوط رسیوں کو بھی کاٹتے چلے گئے۔ کافی دیر کی مسلسل محنت کے بعد، اس نے شیر کے لیے جال میں ایک بڑا سوراخ بنا دیا۔ آخر کار، طاقتور شیر اس موذی جال سے آزاد ہو گیا۔
شیر حیرت اور شرمندگی کے ملے جلے جذبات سے مغلوب ہو گیا۔ اس نے کبھی خواب میں بھی نہیں سوچا تھا کہ ایک وہی چھوٹا سا چوہا جس پر اس نے کبھی ترس کھایا تھا، آج اس کی جان بچائے گا۔ اس نے چوہے کی طرف دیکھا اور گہری تشکر بھری آواز میں کہا، "میرے چھوٹے دوست، میں نے تمہیں اس دن اپنی طاقت کے نشے میں حقیر جانا تھا۔ میں نے سوچا تھا کہ تم میری کیا مدد کر سکتے ہو۔ لیکن آج تم نے اپنی وفاداری اور ہمت سے ثابت کر دیا کہ دوستی میں کوئی بڑا یا چھوٹا نہیں ہوتا۔ تمہارا یہ احسان میں اپنی پوری زندگی میں کبھی نہیں بھولوں گا۔"
چوہے نے نہایت عاجزی سے جواب دیا، "بادشاہ سلامت، یہ تو میرا فرض تھا۔ جب کسی پر مصیبت آتی ہے تو ایک دوست ہی دوسرے دوست کے کام آتا ہے۔ مصیبت میں ایک دوسرے کی مدد کرنا ہی تو سچی دوستی ہے۔"
اس دن کے بعد، شیر اور چوہے کے درمیان ایک انوکھی اور گہری دوستی قائم ہو گئی۔ شیر نے اس واقعے کے بعد کبھی بھی کسی چھوٹے یا کمزور جانور کو حقارت کی نظر سے نہیں دیکھا اور چوہا ہمیشہ شیر کا وفادار اور سچا دوست رہا۔ انہوں نے ایک ساتھ جنگل میں امن، محبت اور بھائی چارے کے ساتھ زندگی گزاری اور ان کی دوستی کی مثالیں دور دور تک مشہور ہو گئیں۔
مرکزی خیال:
ظاہری شکل اور طاقت سے قطع نظر، سچی دوستی اور مدد کسی بھی وقت اور کسی بھی طرف سے آ سکتی ہے۔