"بارش کی بوندیں"
آسمان پر گہرے نیلے رنگ کی چادر تن گئی تھی، جس پر جا بجا سرمئی اور سیاہ بادلوں کے دھبے نمودار ہو رہے تھے۔ ہوا میں ایک عجیب سی نمی اور سکون رچا ہوا تھا، جو کسی بڑے واقعہ کے رونما ہونے کی خبر دے رہا تھا۔ پھر اچانک، ایک خنک ہوا کا جھونکا آیا اور فضا میں ہلکی ہلکی بوندیں ٹپکنے لگیں۔ یہ محض چند قطرے تھے، جو زمین کو چھو کر فوراً غائب ہو گئے، لیکن یہ ایک طویل اور دلکش سفر کے آغاز کا اعلان تھے۔
رفتہ رفتہ، بوندوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا چلا گیا۔ اب وہ صرف چند قطرے نہیں تھے، بلکہ ایک مسلسل لڑی تھی جو آسمان سے زمین کی طرف رواں دواں تھی۔ ہر بوند اپنی ذات میں ایک مکمل کائنات رکھتی تھی، ایک ننھی سی شفاف گیند جس میں آس پاس کی دنیا دھندلی سی نظر آتی تھی۔ یہ بوندیں آسمان کی وسعتوں سے ایک انجانے سفر پر نکلی تھیں، ایک ایسی منزل کی طرف جو انہیں دوبارہ اسی لامحدودیت میں واپس لے جانے والی تھی۔
ان بوندوں میں سے ایک، جو ایک خاص اہمیت کی حامل تھی، ایک بلند و بالا پہاڑ کی برف پوش چوٹی سے اپنا سفر شروع کرتی ہے۔ یہ بوند صدیوں سے جمی ہوئی برف کا ایک حصہ تھی، جو سورج کی مدھم شعاعوں کی تپش پا کر پگھلی اور ایک آزاد وجود اختیار کر گئی۔ اس نے اپنی زندگی کا پہلا سانس لیا تو ایک سرد اور تیز ہوا کا جھونکا اس سے ٹکرایا، اسے اپنے ساتھ لیے ہوئے نیچے کی طرف روانہ ہوا۔
راستے میں، اس بوند نے مختلف مناظر دیکھے۔ کبھی وہ ایک نوکیلی چٹان سے ٹکرائی اور ہزاروں ننھے قطروں میں بکھر گئی، پھر فوراً ہی دوبارہ مجتمع ہو کر اپنی منزل کی طرف بڑھنے لگی۔ کبھی وہ ایک سرسبز گھاس کے تنکے پر گری، جہاں اس نے کچھ دیر کے لیے ایک عارضی جھیل کی صورت اختیار کر لی، جس میں ایک ننھا سا کیڑا اپنی پیاس بجھا رہا تھا۔ ہر ملاقات، ہر تجربہ اس کی ننھی سی زندگی میں ایک نیا رنگ بھر رہا تھا۔
جب یہ بوند پہاڑ کی ڈھلوان سے نیچے اتری، تو اس کی رفتار میں تیزی آ گئی۔ اب وہ اکیلی نہیں تھی، بلکہ دیگر بوندوں کے ساتھ مل کر ایک چھوٹی سی ندی کی شکل اختیار کر چکی تھی۔ ندی کی روانی میں ایک خاص قسم کی مستی اور بے فکری تھی۔ وہ پتھروں سے ٹکراتی، شور مچاتی اور اپنے
اس نے اپنے سفر میں آنے والی ہر رکاوٹ کو پھلانگ لیا ۔
ندی کے کنارے سرسبز درخت اور رنگ برنگے پھول کھلے ہوئے تھے۔ جب ندی ان کے پاس سے گزرتی تو وہ اپنے پتوں اور پنکھڑیوں کو اس کے ٹھنڈے پانی سے دھو لیتے۔ پرندے اپنی چونچیں پانی میں ڈبو کر پیاس بجھاتے اور اپنی سریلی آوازوں سے فضا کو معطر کر دیتے۔ اس بوند نے محسوس کیا کہ وہ صرف ایک پانی کا قطرہ نہیں، بلکہ زندگی کے ایک بڑے سلسلے کا حصہ ہے۔
ندی کا سفر جاری رہا۔ وہ میدانوں میں بل کھاتی ہوئی آگے بڑھی، جہاں اس نے دور دور تک پھیلے ہوئے کھیتوں کو سیراب کیا۔ کسان خوشی سے اپنی فصلوں کو پانی پیتے ہوئے دیکھتے اور ان بوندوں کا شکریہ ادا کرتے جو ان کے لیے زندگی کا پیغام لے کر آئی تھیں۔ اس بوند نے محسوس کیا کہ اس کا وجود کتنا اہم ہے، کہ وہ صرف ایک عارضی چیز نہیں، بلکہ ایک ایسی قوت ہے جو زندگی کو پروان چڑھاتی ہے۔
آخر کار، ندی ایک بڑے دریا میں جا ملی۔ دریا کی روانی اور وسعت دیکھ کر وہ بوند حیران رہ گئی۔ یہاں اس کی ملاقات ان لاکھوں کروڑوں بوندوں سے ہوئی جو مختلف راستوں سے سفر کر کے یہاں پہنچی تھیں۔ اب وہ ایک بڑی جماعت کا حصہ تھی، ایک ایسی طاقت جو بڑے بڑے جہازوں کو بھی اپنی موجوں پر نچانے کی صلاحیت رکھتی تھی۔
دریا کا سفر بھی ختم ہوا اور وہ بوند ایک وسیع و عریض سمندر میں جا گری۔ سمندر ایک ایسی دنیا تھی جس کی کوئی انتہا نہ تھی۔ یہاں نیلی گہرائیوں میں عجیب و غریب مخلوقات تیرتی پھرتی تھیں، رنگ برنگی مچھلیاں اور بڑے بڑے سمندری جانور۔ یہ بوند اب اس وسیع سمندر کا ایک حصہ بن چکی تھی، جہاں وہ دوسری بوندوں کے ساتھ مل کر لہروں کی صورت میں اٹھتی اور گرتی، ساحلوں سے ٹکراتی اور پھر واپس سمندر کی گہرائیوں میں گم ہو جاتی۔
سمندر میں اس بوند نے ایک نئی قسم کی آزادی محسوس کی۔ وہ اب کسی ایک جگہ کی قیدی نہیں تھی، بلکہ سمندر کی ہر لہر کے ساتھ سفر کر سکتی تھی۔ سورج کی سنہری شعاعیں جب سمندر کے پانی پر پڑتیں تو وہ ایک قوس قزح کی مانند چمکتی اور دیکھنے والوں کو مسحور کر دیتیں۔
لیکن یہ سفر بھی دائمی نہیں تھا۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ، سورج کی تپش میں اضافہ ہوتا گیا۔ سمندر کی سطح سے پانی بخارات بن کر اڑنے لگا اور وہ بوند بھی اس عمل سے مستثنیٰ نہ تھی۔ ایک دن، وہ بھی گرم ہوا کے ایک جھونکے کے ساتھ آسمان کی طرف اٹھنے لگی۔
بھاپ بن کر وہ بوند ایک بار پھر بادلوں کا حصہ بن گئی۔ یہاں اس نے ان بوندوں سے ملاقات کی جو پہلے سمندر سے اڑ کر آئی تھیں اور ان سے اپنے طویل اور دلچسپ سفر کی کہانیاں سنیں۔ بادلوں میں وہ ایک نئی شکل اختیار کر چکی تھی، ایک ایسی قوت جو دوبارہ زمین پر برسنے اور زندگی کو ایک نیا دور دینے کے لیے تیار تھی۔
اور پھر وہ وقت آیا جب بادل گرجے اور بجلی چمکی۔ وہ بوند، اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر ایک بار پھر زمین کی طرف روانہ ہوئی۔ یہ ایک نیا آغاز تھا، ایک نیا سفر تھا، جو اسے پھر سے پہاڑوں، ندیوں، کھیتوں اور سمندروں سے گزارے گا۔ زندگی کا یہی تو تسلسل ہے، ایک دائرہ جو کبھی ختم نہیں ہوتا۔
مركزی خیال:
ہر بوند ایک کہانی ہے، ایک سفر ہے، جو قدرت کے عظیم منصوبے کا ایک اہم حصہ ہے۔ یہ بوندیں آتی ہیں، چلی جاتی ہیں، لیکن اپنے پیچھے زندگی اور تازگی کا ایک لازوال پیغام چھوڑ جاتی ہیں۔ ان کا ہر قطرہ زمین کے لیے ایک نعمت ہے، ایک وعدہ ہے کہ زندگی ہمیشہ جاری رہے گی۔