ننھا حسن اور بہادری کا سبق

Alham Sania
0


 

"ننھا حسن اور بہادری کا سبق"

ایک دفعہ کا ذکر ہے، لاہور کے ایک چھوٹے سے محلے میں حسن نام کا ایک بہت پیارا بچہ رہتا تھا۔ حسن کو کہانیاں سننے کا بہت شوق تھا، خاص طور پر وہ کہانیاں جو اس کی دادی اسے سناتی تھیں۔

محرم کا مہینہ شروع ہو چکا تھا۔ ہر طرف غم اور احترام کی فضا تھی۔ حسن کی دادی اسے امام حسینؓ اور کربلا کے واقعے کے بارے میں بتا رہی تھیں۔

"دادی جان، امام حسینؓ اتنے بہادر تھے؟" حسن نے پوچھا، اس کی آنکھوں میں تجسس تھا۔

دادی نے پیار سے حسن کے سر پر ہاتھ پھیرا اور بولیں، "ہاں میرے بچے، وہ صرف بہادر نہیں تھے، بلکہ انہوں نے سچائی اور انصاف کے لیے اپنی جان قربان کر دی۔ انہوں نے ہمیں سکھایا کہ جب کوئی غلط کام کرے تو اس کے سامنے ڈٹ جانا چاہیے۔"


ننھا حسن اور بہادری کا سبق

"علی"


اگلے دن، حسن اپنے دوستوں کے ساتھ گلی میں کھیل رہا تھا۔ ان کے ساتھ ایک نیا بچہ بھی تھا، اس کا نام علی تھا۔ علی تھوڑا شرمیلا تھا اور ابھی سب کے ساتھ گھل مل نہیں پایا تھا۔

کھیلتے کھیلتے، ایک بڑا لڑکا، جس کا نام بابر تھا، وہاں آ گیا۔ بابر ذرا غصے والا تھا اور اکثر چھوٹے بچوں کو تنگ کرتا تھا۔ اس نے علی کو دیکھا اور اس کا مذاق اڑانا شروع کر دیا۔

"دیکھو کون آیا، شرمیلا علی!" بابر ہنسا۔ "تمہیں تو کھیلنا بھی نہیں آتا!"

علی کا چہرہ سرخ ہو گیا اور اس کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔ دوسرے بچے چپ چاپ کھڑے تھے، انہیں سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ کیا کریں۔

لیکن حسن کو اپنی دادی کی بات یاد آ گئی۔ 'جب کوئی غلط کام کرے تو اس کے سامنے ڈٹ جانا چاہیے!'

حسن نے ہمت کی اور بابر کے سامنے کھڑا ہو گیا۔ "بابر، یہ غلط بات ہے۔ تمہیں کسی کا مذاق نہیں اڑانا چاہیے۔ علی ہمارا دوست ہے اور ہم سب مل کر کھیل رہے ہیں۔"

بابر پہلے تو حیران ہوا، اسے امید نہیں تھی کہ کوئی اس کے سامنے بولے گا۔ اس نے غصے سے حسن کو گھورا۔ "تمہیں کیا مسئلہ ہے، حسن؟"

"مسئلہ یہ ہے کہ تم علی کو تنگ کر رہے ہو،" حسن نے مضبوطی سے کہا۔ "اچھے بچے ایسے نہیں کرتے۔ ہمیں ایک دوسرے کا خیال رکھنا چاہیے۔"

حسن کے دوستوں نے بھی ہمت پکڑی اور بابر کی طرف دیکھنے لگے۔ بابر نے دیکھا کہ اب سارے بچے حسن کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اسے اپنی غلطی کا احساس ہوا۔

"ٹھیک ہے، معاف کرنا،" بابر نے دھیرے سے کہا۔ "میں نے غلطی کی۔"


ننھا حسن اور بہادری کا سبق

"علی اور بابر"



علی نے حسن کی طرف دیکھا اور مسکرایا۔ اسے بہت اچھا لگا کہ حسن نے اس کا ساتھ دیا۔

اس دن حسن نے نہ صرف علی کی مدد کی بلکہ اپنے دوستوں کو بھی یہ سکھایا کہ ہم سب کو بہادر ہونا چاہیے اور جب کوئی غلط کرے تو اسے روکنا چاہیے۔

شام کو جب حسن گھر آیا تو اس نے دادی کو ساری بات بتائی۔ دادی نے اسے گلے لگا لیا۔

 "میرے پیارے بچے،" دادی نے کہا۔ "آج تم نے امام حسینؓ کے پیغام پر عمل کیا ہے۔ تم نے سچائی اور انصاف کے لیے آواز اٹھائی ہے۔ یہی محرم کا اصل سبق ہے کہ ہمیں ہمیشہ حق کا ساتھ دینا چاہیے، چاہے ہم اکیلے ہی کیوں نہ ہوں۔"

حسن کو بہت خوشی ہوئی اور اس نے سمجھ لیا کہ بہادری کا مطلب صرف لڑنا نہیں ہوتا، بلکہ صحیح کام کے لیے آواز اٹھانا اور کمزوروں کا ساتھ دینا بھی ہوتا ہے۔ اس دن کے بعد حسن اور اس کے دوست ہمیشہ ایک دوسرے کا خیال رکھتے اور کبھی کسی کو تنگ نہیں کرتے تھے۔

بچوں کے لیے سبق:

  بہادری: بہادر ہونے کا مطلب صرف طاقتور ہونا نہیں، بلکہ صحیح بات کے لیے کھڑے ہونا ہے۔

  انصاف: ہر کسی کے ساتھ انصاف کرنا اور کسی کو تنگ نہ کرنا۔

  مدد: جب کوئی مشکل میں ہو تو اس کی مدد کرنا۔

  ایکتا: سب کو مل جل کر رہنا اور ایک دوسرے کا ساتھ دینا۔


Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !