"محرم اور ننھی فاطمہ کا سبق"
بہت پرانی بات ہے، ایک چھوٹے سے گاؤں میں فاطمہ نامی ایک بہت پیاری بچی رہتی تھی۔ فاطمہ کے دل میں ہر ایک کے لیے محبت تھی اور وہ بڑوں کا بہت احترام کرتی تھی۔ محرم الحرام کا مہینہ شروع ہو چکا تھا اور ہر طرف غم کی فضا چھائی ہوئی تھی۔ گھروں میں مجالس ہو رہی تھیں اور سب امام حسینؓ اور ان کے ساتھیوں کی قربانی کو یاد کر رہے تھے۔ فاطمہ اگرچہ ابھی چھوٹی تھی لیکن وہ یہ سب غور سے دیکھتی اور سنتی تھی۔
![]() |
"غم کی فضا " |
ایک دن فاطمہ نے اپنی امی سے پوچھا، "امی! یہ محرم الحرام کیا ہے؟ اور سب اتنے غمگین کیوں ہیں؟"
امی نے فاطمہ کو پیار سے اپنے پاس بٹھایا اور کہنے لگیں، "بیٹا! محرم الحرام اسلامی مہینے کا پہلا مہینہ ہے۔ اس مہینے میں ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسے، امام حسینؓ نے کربلا کے میدان میں اپنے خاندان اور دوستوں کے ساتھ حق کی خاطر بہت بڑی قربانی دی۔ انہوں نے یزید کے ظلم کے خلاف آواز اٹھائی اور سچائی کا پرچم بلند رکھنے کے لیے اپنی جانیں قربان کر دیں۔"
فاطمہ نے پوچھا، "تو کیا ہمیں بھی ان کی طرح بہادر بننا چاہیے؟"
امی نے مسکرا کر کہا، "بالکل، میری بچی! امام حسینؓ نے ہمیں سکھایا کہ ہمیشہ سچ کا ساتھ دینا چاہیے، چاہے کتنی ہی مشکلیں آئیں۔ انہوں نے ہمیں صب، ہمت اور دوسروں کے لیے قربانی دینے کا درس دیا۔"
فاطمہ یہ سب سن کر بہت متاثر ہوئی۔ اس نے سوچا کہ وہ بھی امام حسینؓ کے بتائے ہوئے راستے پر چلے گی۔
اگلے دن فاطمہ اسکول گئی۔ اس کی ایک سہیلی، عائشہ، بہت پریشان بیٹھی تھی۔ فاطمہ نے پوچھا، "عائشہ! کیا ہوا؟ تم اتنی اداس کیوں ہو؟"
عائشہ نے روتے ہوئے بتایا، "میں نے اپنا لنچ باکس گھر پر بھول آئی ہوں اور مجھے بہت بھوک لگی ہے۔"
فاطمہ کے پاس ایک ہی سینڈوچ تھا جو اس کی امی نے اسے دیا تھا۔ اس نے ایک لمحے کے لیے سوچا کہ اگر وہ اپنا سینڈوچ عائشہ کو دے دے گی تو وہ خود کیا کھائے گی؟ لیکن پھر اسے اپنی امی کی باتیں یاد آئیں، "امام حسینؓ نے دوسروں کے لیے قربانی دی۔"
فاطمہ نے بغیر کسی ہچکچاہٹ کے اپنا سینڈوچ عائشہ کو دے دیا اور کہا، "کوئی بات نہیں، تم یہ کھا لو۔"
عائشہ نے حیرت اور خوشی سے فاطمہ کی طرف دیکھا۔ اس نے فاطمہ کا شکریہ ادا کیا اور دونوں نے مل کر سینڈوچ کھا لیا۔ فاطمہ کو اس دن بھوک نہیں لگی، بلکہ اسے اپنے دل میں ایک عجیب سی خوشی محسوس ہوئی۔ اسے لگا جیسے اس نے آج کچھ اچھا کیا ہے اور امام حسینؓ کے بتائے ہوئے راستے پر چلی ہے۔
شام کو جب فاطمہ گھر آئی تو اس نے امی کو سارا واقعہ سنایا۔ امی نے فاطمہ کو گلے لگا لیا اور کہا، "میری پیاری بیٹی! آج تم نے امام حسینؓ کی قربانی کے پیغام کو سمجھا ہے۔ دوسروں کے کام آنا، ان کی مدد کرنا اور سچائی و نیکی کا ساتھ دینا ہی دراصل محرم الحرام کا اصل سبق ہے۔"
اس دن کے بعد سے فاطمہ نے ہمیشہ دوسروں کی مدد کی اور سچ کا ساتھ دیا۔ وہ سمجھ گئی تھی کہ بہادری صرف لڑنے میں نہیں بلکہ دوسروں کے لیے قربانی دینے اور نیکی کے راستے پر چلنے میں بھی ہے۔