وادیِ گُم گشتہ میں ایک سفر

Alham Sania
1

 

"وادیِ گُم گشتہ میں ایک سفر"

قدیم زمانے میں، کوہِ قاف کے دامن میں ایک سرسبز و شاداب وادی واقع تھی، جس کا نام وادیِ گُم گشتہ تھا۔ یہ وادی اپنی قدرتی خوبصورتی، بلند آبشاروں، گہرے جنگلات اور نیلے جھیلوں کے لیے مشہور تھی۔ یہاں ایک قبیلہ آباد تھا جو صدیوں سے امن و سکون سے زندگی بسر کر رہا تھا۔ اس قبیلے کے لوگ فطرت کے دوست تھے اور اس کے قوانین کا احترام کرتے تھے۔

اس قبیلے میں ایک نوجوان لڑکی تھی جس کا نام زرینہ تھا۔ زرینہ ایک بہادر اور تجسس سے بھرپور لڑکی تھی، جس کا دل ہمیشہ نئی چیزیں جاننے اور دیکھنے کے لیے بے قرار رہتا تھا۔ اسے اپنی وادی کی کہانیاں بہت پسند تھیں،

 خاص طور پر وہ کہانیاں جو وادی کے باہر کی دنیا اور ان پراسرار قوتوں کے بارے میں تھیں جو اس دنیا پر حکومت کرتی ہیں۔

وادیِ گُم گشتہ میں ایک سفر

ایک دن، زرینہ نے قبیلے کے بزرگوں سے وادی کے باہر کی دنیا کے بارے میں پوچھا۔ بزرگوں نے اسے بتایا کہ وادی کے چاروں طرف بلند و بالا پہاڑوں کا ایک سلسلہ ہے جو اسے بیرونی دنیا سے جدا کرتا ہے۔ ان پہاڑوں کے پار کیا ہے، اس بارے میں انہیں کوئی خاص علم نہیں تھا، بس کچھ پرانی داستانیں تھیں جن میں خوفناک مخلوقات اور ناقابلِ تسخیر رکاوٹوں کا ذکر تھا۔

زرینہ ان کہانیوں سے ڈری نہیں، بلکہ اس کا تجسس اور بڑھ گیا۔ اس نے فیصلہ کیا کہ وہ ایک دن ان پہاڑوں کو عبور کر کے وادی کے باہر کی دنیا کو ضرور دیکھے گی۔ اس نے اپنی تیاری شروع کر دی، مضبوط جوتے بنائے، کھانے پینے کا سامان جمع کیا اور اپنے سفر کے لیے ایک نقشہ تیار کیا۔

وادیِ گُم گشتہ میں ایک سفر

ایک صبح جب سورج کی پہلی کرنیں پہاڑوں کی چوٹیوں کو چھو رہی تھیں، زرینہ نے چپکے سے اپنی وادی کو الوداع کہا اور اپنے سفر پر روانہ ہو گئی۔ پہاڑوں کا راستہ بہت دشوار گزار تھا۔ زرینہ کو پتھریلے راستوں پر چڑھنا پڑا، گہری کھائیوں کو پار کرنا پڑا اور گھنے جنگلات سے گزرنا پڑا۔ کئی دن اور راتیں وہ چلتی رہی، تھکاوٹ اور خوف اس پر غالب آنے کی کوشش کرتے رہے، لیکن اس کا عزم مضبوط تھا اور وہ آگے بڑھتی رہی۔

آخر کار، ایک طویل اور مشکل سفر کے بعد، زرینہ پہاڑوں کے سلسلے کے آخری چوٹی پر پہنچ گئی۔ جب اس نے نیچے دیکھا تو ایک بالکل مختلف منظر اس کی آنکھوں کے سامنے تھا۔ وہ ایک وسیع و عریض میدان تھا جو دور دور تک پھیلا ہوا تھا۔ اس میدان میں چھوٹے چھوٹے گاؤں اور شہر آباد تھے، اور لوگ اپنی روزمرہ کی زندگی میں مصروف تھے۔

زرینہ نے آہستہ آہستہ پہاڑ سے اترنا شروع کیا اور میدان کی طرف چل پڑی۔ جب وہ پہلے گاؤں میں پہنچی تو وہاں کے لوگوں کو دیکھ کر حیران رہ گئی۔ ان کے لباس، ان کی زبان اور ان کے رہن سہن کا طریقہ اس کے قبیلے سے بالکل مختلف تھا۔ لوگوں نے بھی زرینہ کو دیکھ کر تعجب کا اظہار کیا، کیونکہ اس کے لباس اور انداز ان کے لیے اجنبی تھے۔

وادیِ گُم گشتہ میں ایک سفر

زرینہ نے ہمت نہیں ہاری اور لوگوں سے بات کرنے کی کوشش کی۔ شروع میں اسے مشکلات پیش آئیں، لیکن دھیرے دھیرے وہ ان کی زبان سیکھ گئی اور ان کے رسم و رواج سے واقف ہونے لگی۔ اس نے ان کے اسکولوں میں تعلیم حاصل کی، ان کے بازاروں میں گھومی اور ان کے تہواروں میں شرکت کی۔

زرینہ نے دیکھا کہ اس نئی دنیا میں بہت کچھ مختلف ہونے کے باوجود، لوگوں میں بنیادی انسانی اقدار یکساں تھیں۔ وہ بھی خوشی اور غم محسوس کرتے تھے، ان میں بھی محبت اور نفرت کے جذبات تھے، اور وہ بھی اپنی زندگی کو بہتر بنانے کی کوشش کرتے تھے۔

زرینہ نے اس نئی دنیا میں کئی سال گزارے۔ اس نے بہت کچھ سیکھا اور بہت سے نئے دوست بنائے۔ لیکن اس کے دل میں ہمیشہ اپنی وادی اور اپنے قبیلے کی یاد تازہ رہی۔ اسے اپنے خاندان اور اپنے بچپن کے دوستوں کی بہت یاد آتی تھی۔

آخر کار، زرینہ نے فیصلہ کیا کہ اب اسے اپنی وادی واپس جانا چاہیے۔ اس نے اپنے دوستوں سے الوداع کہا اور ایک بار پھر ان پہاڑوں کا رخ کیا جو اسے اس نئی دنیا سے جدا کرتے تھے۔ واپسی کا سفر بھی اتنا ہی مشکل تھا جتنا کہ جانے کا، لیکن اس بار زرینہ کے پاس تجربے اور علم کا ایک قیمتی خزانہ تھا۔

جب زرینہ اپنی وادی میں واپس پہنچی تو اس کے قبیلے کے لوگ اسے دیکھ کر حیران اور خوش ہوئے۔ انہوں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ وہ زندہ واپس آئے گی۔ زرینہ نے انہیں وادی کے باہر کی دنیا کی اپنی تمام کہانیاں سنائیں، ان لوگوں کے بارے میں بتایا جن سے وہ ملی تھی اور ان چیزوں کے بارے میں بتایا جو اس نے سیکھی تھیں۔

زرینہ کی کہانی نے قبیلے کے لوگوں کی سوچ کو بدل دیا۔ انہوں نے جانا کہ دنیا ان کی وادی تک ہی محدود نہیں ہے، اور مختلف ثقافتوں اور طرز زندگی کے لوگوں سے ملنا اور ان سے سیکھنا بہت ضروری ہے۔ زرینہ نے اپنے تجربات سے قبیلے کو نئی راہیں دکھائی اور انہیں ایک وسیع تر دنیا کے لیے تیار کیا۔

اور اس طرح، زرینہ، وادیِ گُم گشتہ کی وہ بہادر لڑکی جس نے ناممکن کو ممکن بنایا، اپنی وادی اور بیرونی دنیا کے درمیان ایک پل بن گئی۔ اس کی کہانی ہمیشہ یاد رکھی جائے گی، ایک ایسی لڑکی کی کہانی جس نے تجسس اور ہمت کے ذریعے ایک نئی دنیا دریافت کی اور اپنے لوگوں کے لیے ایک نئی روشنی لے کر آئی۔

 مرکزی خیال:

 تجسس، ہمت اور کھلے ذہن کے ساتھ دنیا کو دریافت کرنے سے نہ صرف ذاتی ترقی ہوتی ہے بلکہ دوسروں کے لیے بھی نئی راہیں کھلتی ہیں۔




Post a Comment

1Comments
Post a Comment

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !