جادوئی قلم اور تین خواہشیں

Alham Sania
0

 

"جادوئی قلم اور تین خواہشیں"

ایک دور افتادہ گاؤں میں، ایک غریب لیکن نیک دل لڑکا رہتا تھا جس کا نام سلیم تھا۔ وہ سارا دن محنت مزدوری کرتا اور جو کچھ کماتا، اپنے بوڑھے والدین پر خرچ کرتا۔ ایک دن، جب وہ جنگل میں لکڑیاں کاٹنے گیا تو اسے ایک عجیب و غریب چیز نظر آئی۔ ایک پرانی اور گرد آلود کتاب کے پاس ایک چمکدار قلم پڑا تھا۔ قلم دیکھنے میں عام نہیں لگ رہا تھا، اس پر عجیب و غریب نقش و نگار بنے ہوئے تھے اور اس میں سے ہلکی سی روشنی پھوٹ رہی تھی۔

جادوئی قلم اور تین خواہشیں

سلیم نے قلم اٹھایا تو اسے ایک سرگوشی سنائی دی، "مجھے اٹھانے والے، میں ایک جادوئی قلم ہوں۔ میں تمہیں تین خواہشیں پوری کرنے کی طاقت رکھتا ہوں۔ اپنی خواہشیں سوچ سمجھ کر مانگنا۔"

سلیم یہ سن کر حیران رہ گیا۔ اس نے کبھی جادو اور ایسی چیزوں کے بارے میں صرف کہانیوں میں ہی سنا تھا۔ لیکن اب یہ سب اس کے سامنے حقیقت بن کر کھڑا تھا۔ وہ کچھ دیر سوچتا رہا کہ اسے اپنی تین خواہشیں کیا مانگنی چاہئیں۔

آخر کار، اس نے اپنی پہلی خواہش مانگی، "میں چاہتا ہوں کہ میرے والدین کبھی بیمار نہ ہوں اور ہمیشہ خوش و خرم رہیں۔"

فوراً ہی، ایک نرم روشنی چمکی اور سلیم کو محسوس ہوا کہ اس کی پہلی خواہش پوری ہو گئی ہے۔ اس نے دل میں اطمینان محسوس کیا کہ اب اس کے والدین ہمیشہ صحت مند رہیں گے۔

اب اس کے پاس دو خواہشیں باقی تھیں۔ وہ پھر سوچ میں پڑ گیا کہ اسے اپنی دوسری اور تیسری خواہش کیا مانگنی چاہیے۔ اس کے دل میں بہت سی خواہشیں تھیں، جیسے کہ امیر ہونا، ایک بڑا گھر ہونا، لیکن اس نے سوچا کہ اسے جلد بازی نہیں کرنی چاہیے۔

کچھ دن گزر گئے۔ سلیم حسب معمول کام پر جاتا رہا۔ ایک دن گاؤں میں ایک امیر آدمی آیا جس نے اعلان کیا کہ وہ اپنی بیٹی کی شادی کر رہا ہے اور اس نے پورے گاؤں کو دعوت دی ہے۔ سلیم بھی اس شادی میں گیا۔ وہاں اس نے دولہن کو دیکھا جو بہت خوبصورت تھی لیکن اداس لگ رہی تھی۔ سلیم نے سنا کہ دولہن اپنی مرضی سے یہ شادی نہیں کر رہی تھی اور وہ اس آدمی سے پیار نہیں کرتی تھی جس سے اس کی شادی ہو رہی تھی۔

جادوئی قلم اور تین خواہشیں

سلیم کا نیک دل یہ دیکھ کر بہت دکھی ہوا۔ اس نے سوچا کہ اس کے پاس ابھی دو جادوئی خواہشیں باقی ہیں اور وہ ان کا استعمال کسی کی مدد کے لیے کر سکتا ہے۔

اس نے اپنی دوسری خواہش مانگی، "میں چاہتا ہوں کہ یہ خوبصورت لڑکی جس کی شادی زبردستی ہو رہی ہے، اس سے شادی کرے جس سے وہ پیار کرتی ہے اور ہمیشہ خوش رہے۔"

ایک بار پھر، ایک چمک نمودار ہوئی اور سلیم کو یقین ہو گیا کہ اس کی دوسری خواہش بھی پوری ہو گئی ہے۔ اس نے اپنے ذاتی فائدے کی بجائے کسی اور کی خوشی کو ترجیح دی تھی۔

اب سلیم کے پاس صرف ایک آخری خواہش باقی تھی۔ اس نے سوچا کہ وہ اپنے لیے کیا مانگے۔ وہ ایک غریب لڑکا تھا اور اس کی زندگی میں بہت سی مشکلات تھیں۔ لیکن اس نے محسوس کیا کہ جب اس نے دوسروں کی مدد کی تو اسے جو خوشی ملی، وہ کسی بھی دولت سے زیادہ قیمتی تھی۔

کچھ دیر سوچنے کے بعد، سلیم نے اپنی تیسری اور آخری خواہش مانگی، "میں چاہتا ہوں کہ یہ جادوئی قلم ہمیشہ میرے پاس رہے تاکہ میں اس کا استعمال ہمیشہ نیک کاموں اور دوسروں کی مدد کے لیے کرتا رہوں۔"

جیسے ہی اس نے یہ خواہش مانگی، قلم اور بھی زیادہ چمکنے لگا۔ سلیم سمجھ گیا کہ اس کی آخری خواہش بھی قبول ہو گئی ہے۔

اس دن کے بعد، سلیم نے اس جادوئی قلم کا استعمال ہمیشہ اچھے کاموں کے لیے کیا۔ اس نے غریبوں کی مدد کی، بیماروں کا علاج کیا اور گاؤں میں خوشحالی لانے کی ہر ممکن کوشش کی۔ وہ کبھی بھی لالچ میں نہیں پڑا اور ہمیشہ دوسروں کی بھلائی کو مقدم رکھا۔

اور وہ جادوئی قلم ہمیشہ اس کے پاس رہا، ایک ایسی نشانی کے طور پر کہ نیک نیتی اور دوسروں کی مدد کرنے سے بڑی کوئی جادوئی طاقت نہیں ہوتی۔ سلیم نے ایک غریب لڑکے سے ایک ایسا انسان بن گیا جس نے اپنے جادوئی قلم سے پورے گاؤں کی زندگی بدل دی۔

اس کہانی کا مرکزی خیال یہ ہے کہ:

نیک نیتی، دوسروں کی مدد کرنے کا جذبہ اور لالچ سے پاک رہنا سب سے بڑی جادوئی طاقتیں ہیں اور یہی حقیقی خوشی اور اطمینان کا باعث بنتی ہیں۔





Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !