"گمشدہ انگوٹھی"
ایک پرانے زمانے میں، ایک چھوٹا سا گاؤں تھا جو سرسبز وادی میں واقع تھا۔ اس گاؤں میں ایک خوبصورت اور نیک دل لڑکی رہتی تھی جس کا نام رابعہ تھا۔ رابعہ اپنی مہربانی اور مددگار فطرت کی وجہ سے پورے گاؤں میں مشہور تھی۔ اس کے پاس ایک قیمتی انگوٹھی تھی جو اسے اپنی دادی سے ورثے میں ملی تھی۔ یہ انگوٹھی صرف ایک زیور نہیں تھی، بلکہ رابعہ کے لیے اپنی دادی کی محبت اور یاد کی نشانی تھی۔ انگوٹھی چاندی کی بنی ہوئی تھی اور اس کے وسط میں ایک چمکدار نیلم جڑا ہوا تھا جو رات کے آسمان کی طرح گہرا اور روشن دکھائی دیتا تھا۔
ایک دن، رابعہ گاؤں کے قریب بہنے والے دریا کے کنارے سیر کے لیے گئی۔ موسم بہت خوشگوار تھا اور پرندوں کی چہچہاہٹ فضا میں ایک دلکش نغمہ بکھیر رہی تھی۔ رابعہ نے ایک بڑے سایہ دار درخت کے نیچے بیٹھ کر دریا کے بہتے پانی کو دیکھنے لگی۔ اس نے اپنی انگوٹھی کو اتارا اور اسے اپنی گود میں رکھ لیا تاکہ وہ اس کی چمک کو قریب سے دیکھ سکے۔ ہوا کا ایک تیز جھونکا آیا اور رابعہ کا دھیان بھٹک گیا۔ جب اس نے دوبارہ اپنی گود میں دیکھا تو انگوٹھی غائب تھی۔
رابعہ گھبرا گئی اور فوراً انگوٹھی کو ادھر ادھر تلاش کرنے لگی۔ اس نے گھاس کو الٹ پلٹ کر دیکھا، پتھروں کے نیچے جھانکا، لیکن انگوٹھی کہیں نظر نہیں آئی۔ اس کی آنکھوں میں آنسو آ گئے تھے۔ وہ انگوٹھی اس کے لیے بہت قیمتی تھی اور اس کا گم ہو جانا اس کے لیے ایک بڑا صدمہ تھا۔
روتے ہوئے، رابعہ گاؤں واپس لوٹی اور اپنی ماں کو انگوٹھی گم ہونے کی خبر سنائی۔ اس کی ماں نے اسے تسلی دی اور کہا کہ وہ سب مل کر انگوٹھی کو تلاش کریں گے۔ اگلے دن، پورا گاؤں رابعہ کی مدد کے لیے دریا کے کنارے جمع ہو گیا۔ مرد، عورتیں اور بچے سب مل کر انگوٹھی کو ڈھونڈنے میں لگ گئے۔ انہوں نے دریا کے کنارے کی ریت چھانی، گھاس کے ہر پتے کو غور سے دیکھا اور ہر ممکن جگہ پر تلاش کی۔ لیکن سارا دن گزر گیا اور انگوٹھی کا کوئی سراغ نہ ملا۔
رابعہ بہت مایوس ہو گئی تھی۔ اسے لگ رہا تھا کہ اس نے اپنی دادی کی نشانی ہمیشہ کے لیے کھو دی ہے۔ اس رات، وہ اداس دل کے ساتھ اپنے بستر پر لیٹ گئی اور انگوٹھی کے بارے میں سوچتی رہی۔ اسے اپنی دادی کی باتیں یاد آئیں جو وہ اکثر اس انگوٹھی کے بارے میں بتاتی تھیں۔ دادی کہتی تھیں کہ یہ انگوٹھی خوش قسمتی لاتی ہے اور اسے ہمیشہ اپنے پاس رکھنا۔
اگلے دن، رابعہ نے فیصلہ کیا کہ وہ خود ایک بار پھر دریا کے کنارے جائے گی اور انگوٹھی کو تلاش کرے گی۔ وہ جانتی تھی کہ اب ملنے کا امکان بہت کم ہے، لیکن وہ ہار ماننے کے لیے تیار نہیں تھی۔ جب وہ دریا کے کنارے پہنچی تو اس نے ایک بار پھر تلاش شروع کر دی۔ وہ ہر چھوٹی سی چیز کو غور سے دیکھ رہی تھی کہ شاید اسے کوئی نشانی مل جائے۔
تھوڑی دیر بعد، اس کی نظر دریا کے کنارے پڑے ایک بڑے پتھر پر پڑی۔ پتھر کے پاس کچھ چمکدار نظر آ رہا تھا۔ رابعہ جلدی سے اس طرف بڑھی اور جب اس نے قریب سے دیکھا تو اس کی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی۔ وہ چمکدار چیز اس کی گمشدہ انگوٹھی تھی۔ انگوٹھی پتھر کے ایک چھوٹے سے شگاف میں پھنس گئی تھی اور اسی لیے پہلے کسی کو نظر نہیں آئی تھی۔
رابعہ نے احتیاط سے انگوٹھی کو نکالا اور اسے چوم لیا۔ اس کی آنکھوں میں خوشی کے آنسو تھے۔ وہ فوراً گاؤں کی طرف بھاگی اور سب کو انگوٹھی ملنے کی خبر سنائی۔ پورا گاؤں خوشی سے جھوم اٹھا۔ سب نے رابعہ کو مبارکباد دی اور اس کی ہمت اور صبر کی تعریف کی۔
اس دن کے بعد، رابعہ نے اپنی انگوٹھی کو ہمیشہ سنبھال کر رکھا۔ اس نے یہ سبق سیکھا کہ کبھی بھی امید نہیں چھوڑنی چاہیے اور مشکل وقت میں بھی کوشش کرتے رہنا چاہیے۔ اس نے یہ بھی جانا کہ گاؤں کے لوگوں کا پیار اور اتحاد کتنا قیمتی ہے۔ گمشدہ انگوٹھی نہ صرف واپس مل گئی تھی، بلکہ اس واقعے نے رابعہ اور پورے گاؤں کے درمیان محبت اور یکجہتی کے بندھن کو مزید مضبوط کر دیا تھا۔ اور اس انگوٹھی کی کہانی گاؤں کے بچوں کو ہمیشہ سنائی جاتی تھی تاکہ وہ بھی امید اور محنت کی اہمیت کو سمجھ سکیں۔
اس کہانی کا مرکزی خیال یہ ہے کہ :
امید کبھی نہیں چھوڑنی چاہیے، مشکل وقت میں صبر سے کام لینا چاہیے، اور دوسروں کی مدد کرنا مسائل کو حل کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
Good story
ReplyDelete