چاندنی رات

Alham Sania
0

 "چاندنی رات"

چاندنی رات! واہ کیا سماں ہوتا ہے!

چاندنی رات

"چاندنی رات! واہ کیا سماں ہوتا ہے"

جب رات کا پردہ گرتا ہے اور چاند اپنی دھیمی روشنی سے دنیا کو منور کرتا ہے، تو ایک سکون کا احساس چار سو پھیل جاتا ہے۔ یہ رات اپنی گہری خاموشی اور دلکش نظاروں کے باعث روح کو تازگی بخشتی ہے۔

 اور تخیل کو پرواز کرنے کے لیے ایک نئی دنیا آباد کرتی ہے۔

جب سورج غروب ہوتا ہے اور دن کی روشنی مدھم پڑنے لگتی ہے، تو ایک سحر انگیز انتظار شروع ہو جاتا ہے۔ آہستہ آہستہ آسمان پر ستارے نمودار ہوتے ہیں، جیسے کسی نے مخملیں چادر پر ہیرے ٹانک دیے ہوں۔ پھر وہ لمحہ آتا ہے جب مشرق کے افق سے چاند طلوع ہوتا ہے۔ پہلے ایک ہلکی سی قوس کی صورت میں، پھر دھیرے دھیرے ایک مکمل دائرے کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ اس کا نور اتنا لطیف اور ملائم ہوتا ہے کہ ہر چیز دھلی دھلی سی لگتی ہے۔

چاندنی رات میں دنیا ایک مختلف روپ میں نظر آتی ہے۔ عام سی چیزیں بھی پراسرار اور دلکش لگتی ہیں۔ درختوں کے سائے گہرے اور لمبے ہو جاتے ہیں، جو ایک خیالی دنیا کا منظر پیش کرتے ہیں۔ پتے ہلکی ہلکی ہوا سے سرسراتے ہیں تو ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے کوئی دھیمی سروں میں گیت گا رہا ہو۔ خاموشی اتنی گہری ہوتی ہے کہ دور سے آنے والی کسی بھی آہٹ کو بخوبی سنا جا سکتا ہے۔

چاندنی رات

"چاند کا عکس"

ندیوں اور جھیلوں پر چاند کا عکس ایک دل فریب منظر پیش کرتا ہے۔ پانی کی لہریں چاندنی کو توڑ کر جگمگاتی موتیوں کی طرح نظر آتی ہیں۔ ایسا لگتا ہے جیسے آسمان کا سارا نور ان پانیوں میں اتر آیا ہو۔ جوگی اور صوفی اس رات میں خاص طور پر محوِ عبادت ہوتے ہیں، کیونکہ ان کے نزدیک یہ رات روحانی تجلی کے لیے بہت اہم ہے۔

شہروں میں بھی چاندنی رات کا اپنا ایک حسن ہوتا ہے۔ سڑکیں اور عمارتیں ایک چاندی کی کوٹنگ میں لپٹی ہوئی نظر آتی ہیں۔ اگرچہ دن کی بھاگ دوڑ اور شور و غل کم ہو جاتا ہے، لیکن ایک مدھم روشنی ہر طرف پھیلی رہتی ہے۔ لوگ چھتوں پر یا کھلے مقامات پر بیٹھ کر اس خوبصورتی سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ بعض اوقات تو دوست احباب مل کر گانے بجانے کی محفلیں بھی سجاتے ہیں۔

دیہاتوں میں چاندنی رات کا منظر اور بھی پرسکون اور فطری ہوتا ہے۔ کھیتوں میں کام کرنے والے کسان دن بھر کی محنت کے بعد سکون کا سانس لیتے ہیں۔ چاند کی روشنی میں ان کے سادہ گھر اور وسیع و عریض کھیت ایک دلفریب منظر پیش کرتے ہیں۔ بچوں کی ہنسی اور بڑوں کی باتیں اس خاموشی میں ایک شیریں نغمہ بن جاتی ہیں۔

چاندنی رات شاعروں، ادیبوں اور فنکاروں کے لیے ہمیشہ سے ہی ایک تحریک کا باعث رہی ہے۔ اس رات کی خوبصورتی اور پراسراریت نے ان کو لازوال تخلیقات کرنے پر اکسایا ہے۔ کتنی ہی نظمیں، غزلیں اور کہانیاں اس چاندنی کی روشنی میں لکھی گئیں، جو آج بھی ادب کا قیمتی سرمایہ ہیں۔

نفسیاتی طور پر بھی چاندنی رات انسان پر گہرا اثر ڈالتی ہے۔ یہ رات سکون اور راحت کا احساس دلاتی ہے۔ بہت سے لوگوں کو اس رات میں نیند بھی اچھی آتی ہے۔ چاند کی ٹھنڈی روشنی آنکھوں اور دماغ کو فرحت بخشتی ہے۔

مرکزی خیال: 

 چاندنی رات قدرت کا ایک ایسا حسین شاہکار ہے جو ہر کسی کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔ یہ رات صرف روشنی اور خوبصورتی ہی نہیں لاتی،

بلکہ یہ اپنے ہمراہ اطمینان، تحریک اور ایک دلکش رومانوی ماحول بھی لاتی ہے۔ ہمیں اس رات کی اہمیت کو سمجھنا چاہیے اور اس کے جادو میں کھو کر خالق کی شان کا اقرار کرنا چاہیے۔

یہ ایک ایسی رات ہے جو ہمارے دلوں میں ہمیشہ یادوں کی صورت میں محفوظ رہتی ہے۔


Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !